کس نے سنایا اور سنایا تو کیا سنا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کس نے سنایا اور سنایا تو کیا سنا
by حسن بریلوی

کس نے سنایا اور سنایا تو کیا سنا
سنتا ہوں آج تو نے مرا ماجرا سنا

ایسے سے دل کا حال کہیں بھی تو کیا کہیں
جو بے کہے کہے کہ چلو بس سنا سنا

وصل عدو کا حال سنانے سے فائدہ
اللہ رحم کیجئے بس بس سنا سنا

قاصد ترے سکوت سے دل بے قرار ہے
کیا اس جفا شعار نے تجھ سے کہا سنا

آخر حسنؔ وہ روٹھ گئے اٹھ کے چل دیے
کم بخت اور حال دل مبتلا سنا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse