کس میں خوبی ہے جلانے میں کہ جل جانے ہیں
Appearance
کس میں خوبی ہے جلانے میں کہ جل جانے ہیں
شمع میں سوز زیادہ ہے کہ پروانے میں
لذت درد کو اک خار میسر نہ ہوا
دل کا کانٹا نہ نکالا گیا ویرانے میں
میرے پر درد بیاں نے مجھے مرنے نہ دیا
موت کو نیند سی آئی مرے افسانے میں
آب کوثر تو نہ تھا چشم سیہ میں تیری
پڑ گئی جان تجھے دیکھ کے دیوانے میں
حق پرستی مری کعبہ سے صدا دیتی ہے
دل میں کر یاد خدا بیٹھ کے بت خانے میں
غم غلط کرتا ہوں پی پی کے جگر کے آنسو
شبنمی مے ہے مری آنکھ کے پیمانے میں
مجھ کو جب ساقیٔ مغرور نے ساغر نہ دیا
اوجؔ آنسو نکل آئے مرے میخانے میں
This work is in the public domain in the United States because it was first published outside the United States (and not published in the U.S. within 30 days), and it was first published before 1989 without complying with U.S. copyright formalities (renewal and/or copyright notice) and it was in the public domain in its home country on the URAA date (January 1, 1996 for most countries). |