کس منہ سے کہیں گناہ کیا ہیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کس منہ سے کہیں گناہ کیا ہیں
by وزیر علی صبا لکھنؤی

کس منہ سے کہیں گناہ کیا ہیں
توبہ ہے رو سیاہ کیا ہیں

اللہ ہے عفو کرنے والا
میں کیا ہوں مرے گناہ کیا ہیں

اے دوست ترے گدا کے آگے
کچھ بھی نہیں بادشاہ کیا ہیں

تم سا کوئی بد چلن نہ ہوگا
ہے ہے عاشق تباہ کیا ہیں

گوری گوری ہے ان کی صورت
اس پر گیسوئے سیاہ کیا ہیں

چکر میں ہیں شیخ و گبر دونو
اپنے لئے خود تباہ کیا ہیں

دیکھے کوئی حال اہل دنیا
یہ لوگ بھی واہ واہ کیا ہیں

اتریں ان سے مقابلے کو
افلاک پہ مہر و ماہ کیا ہیں

دھومیں تیغ نگاہ کی ہیں
تیور اے کج کلاہ کیا ہیں

شاہد ہیں ترے ستم کے لاکھوں
دو چار اس کے گواہ کیا ہیں

اللہ رے ان بتوں کی آنکھیں
کافر جادو نگاہ کیا ہیں

کٹ جائے گی عمر چند روزہ
فکریں شام و پگاہ کیا ہیں

ان کا تو جواب ہی نہیں ہے
ماشاء اللہ واہ کیا ہیں

اے دل الفت کے محکمے میں
قاضی کیا ہے گواہ کیا ہیں

دل ہے تو زیادہ اس سے ہوں گے
یہ نالہ و اشک و آہ کیا ہیں

پہلو میں نگار ہاتھ میں جام
اس وقت تو بادشاہ کیا ہیں

ان کی آمد جو اے صباؔ ہے
سب مطلب رو بہ راہ کیا ہیں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse