کس طرح پر ایسے بد خو سے صفائی کیجیے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کس طرح پر ایسے بد خو سے صفائی کیجیے
by رجب علی بیگ سرور

کس طرح پر ایسے بد خو سے صفائی کیجیے
جس کی طینت میں یہی ہو کج ادائی کیجیے

جب مسیحا کی ہو مرضی کج ادائی کیجیے
اس جگہ کیا درد دل کی پھر دوائی کیجیے

اس سے کھنچ رہتا ہوں جب تب یہ کہے ہے مجھ سے دل
عاشقی یا کیجیے یا میرزائی کیجیے

گر یہ دل اپنا کہے میں اپنے ہووے ناصحا
بیٹھ کر کنج قناعت میں خدائی کیجیے

کیا یہی تھی شرط کچھ انصاف کی اے تند خو
جو بھلا ہو آپ سے اس سے برائی کیجیے

وہ بھلا چنگا ہوا برگشتہ مجھ سے اور بھی
کیا بیاں نالے کی اپنے نارسائی کیجیے

کھا گیا لغزش قدم ایسا بتوں کو دیکھ کر
جی میں یہ آیا کہ ترک پارسائی کیجیے

عکس ہو معلوم اس کا گھر ہی بیٹھے اے سرورؔ
پہلے زنگ دل کی جب اپنے صفائی کیجیے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse