Jump to content

کس طرح واقف ہوں حال عاشق جاں باز سے

From Wikisource
کس طرح واقف ہوں حال عاشق جاں باز سے
by غلام بھیک نیرنگ
304713کس طرح واقف ہوں حال عاشق جاں باز سےغلام بھیک نیرنگ

کس طرح واقف ہوں حال عاشق جاں باز سے
ان کو فرصت ہی نہیں ہے کاروبار ناز سے

میرے درد دل سے گویا آشنا ہیں چوب و تار
اپنے نالے سن رہا ہوں پردہ ہائے ساز سے

ذرہ ذرہ ہے یہاں اک کتبۂ سر الست
آپ ہی واقف نہیں ہیں رسم خط راز سے

دل گئے ایماں گئے عقلیں گئیں جانیں گئیں
تم نے کیا کیا کر دکھایا اک نگاہ ناز سے

آہ! کل تک وہ نوازش! آج اتنی بے رخی
کچھ تو نسبت چاہئے انجام کو آغاز سے


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.