کس سے گرمی کا رکھا جائے یہ بھاری روزہ

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کس سے گرمی کا رکھا جائے یہ بھاری روزہ
by سعادت یار خان رنگین

کس سے گرمی کا رکھا جائے یہ بھاری روزہ
سردی ہووے تو رکھے مجھ سی بچاری روزہ

دیکھ پنسورے میں تاریخ بتا دے مجھ کو
اب کے آ تو جی رکھوں گی میں ہزاری روزہ

منہ پہ کچھ رکھتی نہیں اپنے وہ پن بھتی میں
کھولتی جب ہے ددا میری دلاری روزہ

آج سے فرنی و فالودہ کی تیاری کر
کل ہے نو چندی رکھے گی میری پیاری روزہ

میرا منہ اترا ہوا دیکھ کے کہتی ہے جیا
آج تو کر کے نہ رکھ منت و زاری روزہ

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse