کس سے ٹھنڈک ہے کہ یہ سب ہیں جلانے والے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کس سے ٹھنڈک ہے کہ یہ سب ہیں جلانے والے
by برجموہن دتاتریہ کیفی

کس سے ٹھنڈک ہے کہ یہ سب ہیں جلانے والے
نالے آہوں سے سوا آگ لگانے والے

بعد مردن تو ہوا سوز محبت پیدا
وہ مری قبر پہ ہیں شمع جلانے والے

کوٹھے پر چڑھ کے اڑایا نہ کریں آپ پتنگ
ڈورے ڈالیں نہ کہیں یار اڑانے والے

کیونکہ معشوقوں کے وعدوں پہ حیا کرتے تھے
بھولے بھالے تھے بہت اگلے زمانے والے

اڑتی چڑیاں کوئی کیا پکڑے گا ان کے آگے
اچھے اچھوں کو ہیں چٹکی میں اڑانے والے

ہم جو کہتے ہیں کہ مرتے ہیں تو فرماتے ہیں
ایسے دیکھے ہیں بہت جان سے جانے والے

لے کے دل آنکھ بھی تو ہم سے ملاتے وہ نہیں
تھے مرے دل کی طرح دن بھی یہ آنے والے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse