کس روز الٰہی وہ مرا یار ملے گا
Appearance
کس روز الٰہی وہ مرا یار ملے گا
ایسا بھی کبھی ہوگا کہ دل دار ملے گا
جوں چاہیئے ووں دل کی نکالوں گا ہوس میں
جس دن وہ مجھے کیف میں سرشار ملے گا
اک عمر سے پھرتا ہوں لیے دل کو بغل میں
اس جنس کا بھی کوئی خریدار ملے گا
مل جائے گا پھر آپ سے یہ زخم جگر بھی
جس روز کہ مجھ سے وہ ستم گار ملے گا
یہ یاد رکھ اے کافر بدکیش قسم ہے
مجھ سا نہ کوئی تجھ کو گرفتار ملے گا
ایمانؔ نہ کہتا تھا میں تجھ سے یہ ہمیشہ
جو شوخ ملے گا سو دل آزار ملے گا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |