Jump to content

کسی کے حسن عالم تاب کی تنویر کے صدقے

From Wikisource
کسی کے حسن عالم تاب کی تنویر کے صدقے
by پنڈت ہری چند اختر
319043کسی کے حسن عالم تاب کی تنویر کے صدقےپنڈت ہری چند اختر

کسی کے حسن عالم تاب کی تنویر کے صدقے
کسی بد بخت کی صورت بھی پہچانی نہیں جاتی

مروت کی ادا پر بند آنکھیں کر کے لٹ جانا
یہ نادانی سہی لیکن یہ نادانی نہیں جاتی

وہاں دل لے چلا ہے پھر وہی اک بات کہنے کو
کہی جاتی ہے جو اکثر مگر مانی نہیں جاتی

خداوندا پھر آخر کیا تمنا ہے مرے دل کی
وہ پہلو میں بھی ہیں لیکن پریشانی نہیں جاتی

کیا تھا میں نے شکوہ آپ نے آنکھیں جھکا لی تھیں
ہوئی مدت مگر اب تک پشیمانی نہیں جاتی

وہی ہے اپنی رندی اور وہی واعظ کی فہمائش
بری عادت کوئی بھی ہو بہ آسانی نہیں جاتی


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.