کسی نے رات کہا اس کی دیکھ کر صورت

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کسی نے رات کہا اس کی دیکھ کر صورت
by نظیر اکبر آبادی

کسی نے رات کہا اس کی دیکھ کر صورت
کہ میں غلام ہوں اس شکل کا بہر صورت

ہیں آئنے کے بھی کیا طالع اب سکندر واہ
کہ اس نگار کی دیکھے ہے ہر سحر صورت

عجب بہار ہوئی کل تو وقت نظارہ
جو میں ادھر کو ہوا اس نے کی ادھر صورت

ادھر کو جب میں گیا اس نے لی ادھر کو پھیر
پھرا میں اس نے پھرائی جدھر جدھر صورت

ہزاروں پھرتیاں میں نے تو کیں پر اس نے نظیرؔ
نہ دیکھنے دی مجھے اپنی آنکھ بھر صورت

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse