کسی صورت سے اس محفل میں جا کر

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کسی صورت سے اس محفل میں جا کر
by وحشت کلکتوی

کسی صورت سے اس محفل میں جا کر
مقدر ہم بھی دیکھیں آزما کر

تغافل کیش میں نے ہی بنایا
اسے حال دل شیدا سنا کر

اٹھا لینے سے تو دل کے رہا میں
تو اب ظالم وفا کر یا جفا کر

ترے گلشن میں پہنچے کاش اک دن
نسیم آشنائی راہ پا کر

خوشی ان کو مبارک ہو الٰہی
وہ خوش ہیں خاک میں مجھ کو ملا کر

دہن ہے رشک سے غنچے کا پرخوں
کدھر دیکھا تھا تم نے مسکرا کر

وہ شرماتے ہیں سن کر وصل کا نام
رہا ہوں میں جو چپ تو بات پا کر

ہوا وہ بے وفائی میں مسلم
نشان تربت عاشق مٹا کر

گناہ اپنے مجھے یاد آئے وحشتؔ
خجل سا رہ گیا میں ہاتھ اٹھا کر

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse