کسو کو مجھ سے نے مجھ کو کسو سے کام رہتا ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کسو کو مجھ سے نے مجھ کو کسو سے کام رہتا ہے
by میر اثر

کسو کو مجھ سے نے مجھ کو کسو سے کام رہتا ہے
مرے دل میں سوا تیرے خدا کا نام رہتا ہے

کچھ ان روزوں دل اپنا سخت بے آرام رہتا ہے
اسی حالت میں لے کر صبح سے تا شام رہتا ہے

کلیجہ پک گیا ہے کیا کہوں اس دل کے ہاتھوں سے
ہمیشہ کچھ نہ کچھ اس میں خیال خام رہتا ہے

بیاں میں کیا کروں اس سے اب آگے اپنی ناکامی
ترے یہ طور اور مجھ کو تجھی سے کام رہتا ہے

بلا جانے اثرؔ دوراں یہ کیدھر چرخ مارے ہے
ہماری بزم میں دن رات دور جام رہتا ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse