کر رہے ہیں مجھ سے تجھ بن دیدۂ نمناک جنگ

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کر رہے ہیں مجھ سے تجھ بن دیدۂ نمناک جنگ
by ولی عزلت

کر رہے ہیں مجھ سے تجھ بن دیدۂ نمناک جنگ
داغ دل جوں شمع کرتے ہیں جدا بے باک جنگ

عشق پر غالب رہا مجنوں وہ تنکے سا نحیف
یہ وہ جاگہ ہے کہ شعلے سے کرے خاشاک جنگ

نئیں دماغ ہجر تیرا شمع کے شعلے کی طرح
کھا گئی ہے مجھ کو گر کر مجھ سے اپنی ناک جنگ

میں نہیں شاکی فلک کا ہجر کے ایام میں
مجھ سے جوں صبح اپنی ہی کرتی ہے جیب چاک جنگ

بادشاہ عشق نے مجھ کو دیئے ہیں یہ خطاب
آفت الملک اور فناء الدولہ عزلتؔ خاک جنگ

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse