کر دیا زار غم عشق نے ایسا مجھ کو

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کر دیا زار غم عشق نے ایسا مجھ کو
by مردان علی خاں رانا

کر دیا زار غم عشق نے ایسا مجھ کو
موت آئی بھی تو بستر پہ نہ پایا مجھ کو

کبھی جنگل کبھی بستی میں پھرایا مجھ کو
آہ کیا کیا نہ کیا عشق نے رسوا مجھ کو

دشمن جاں ہوا در پردہ مرا جذبۂ عشق
منہ چھپانے لگے وہ جان کے شیدا مجھ کو

روز روشن ہو نہ کیوں کر مری آنکھوں میں سیاہ
ہے ترے گیسوئے شب رنگ کا سودا مجھ کو

اک پری رو کی محبت کا میں ہوں دیوانہ
نہ پری کا نہ کسی جن کا ہے سایہ مجھ کو

روز و شب شوخ نے کیا کیا نہ دکھائے نیرنگ
رخ دکھایا کبھی گیسوئے چلیپا مجھ کو

دن بھلے آئے تو اعدا سبب خیر ہوئے
بد دعا نے کیا اغیار کی اچھا مجھ کو

فخر سے بزم بتاں میں وہ کہا کرتے ہیں
پیار کچھ روز سے اب کرتے ہیں رعناؔ مجھ کو

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse