کریں گے قصد ہم جس دم تمہارے گھر میں آویں گے
Appearance
کریں گے قصد ہم جس دم تمہارے گھر میں آویں گے
جو ہوگی عمر بھر کی راہ تو دم بھر میں آویں گے
اگر ہاتھوں سے اس شیریں ادا کے ذبح ہوں گے ہم
تو شربت کے سے گھونٹ آب دم خنجر میں آویں گے
یہی گر جوش گریہ ہے تو بہہ کر ساتھ اشکوں کے
ہزاروں پارۂ دل میرے چشم تر میں آویں گے
گر اس قید بلا سے اب کی چھوٹیں گے تو پھر ہرگز
نہ ہم دام فریب شوخ غارت گر میں آویں گے
نہ جاتے گرچہ مر جاتے جو ہم معلوم کر جاتے
کہ اتنا تنگ جا کر کوچہ دلبر میں آویں گے
گریباں چاک لاکھوں ہاتھ سے اس مہر طلعت کے
برنگ صبح محشر عرصۂ محشر میں آویں گے
جو سرگردانی اپنی تیرے دیوانے دکھائیں گے
تو پھر کیا کیا بگولے دشت کے چکر میں آویں گے
ظفرؔ اپنا کرشمہ گر دکھایا چشم ساقی نے
تماشے جام جم کے سب نظر ساغر میں آویں گے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |