کرتا ہوں تیرے ظلم سے ہر بار الغیاث

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کرتا ہوں تیرے ظلم سے ہر بار الغیاث
by مرزا محمد رفیع سودا

کرتا ہوں تیرے ظلم سے ہر بار الغیاث
یک بار تیرے دل میں نہیں کار الغیاث

تیری نگہ کو دیکھ کے گردش میں آسمان
کرتا پھرے ہے شعبدہ دوار الغیاث

مغرور حسن کا ہے تجھے یہ کہاں خبر
یعنی کہ کون ہے پس دیوار الغیاث

سوداؔ میں کہتا ہوں کہ یہ پرہیز عشق سے
رسوا ہے کیوں تو کوچہ و بازار الغیاث

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse