کدھر ابرو کی اس کے دھاک نہیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کدھر ابرو کی اس کے دھاک نہیں
by قائم چاندپوری

کدھر ابرو کی اس کے دھاک نہیں
کون اس تیغ کا ہلاک نہیں

مثل آئینہ آبرو ہے تو دیکھ
ورنہ گھر میں تو اپنے خاک نہیں

دے ہے ہم چشمی اس سے پھر خورشید
کیا بھلا اس کے منہ پہ ناک نہیں

چاہیں توبہ کی چھاؤں ہم زاہد
کیا کہیں دار بست تاک نہیں

خبر غیب خطرۂ دل ہے
ورنہ تا عرش اپنی ڈاک نہیں

جس مصلے پہ چھڑکئے نہ شراب
اپنے آئین میں وہ پاک نہیں

یوں تو تائب ہیں مے سے ہم بھی پہ شیخ
گر پلاوے کوئی تو باک نہیں

یاں وہ ملبوس خاص نئیں جوں گل
جو قبا دس جگہ سے چاک نہیں

قائمؔ اس کوچہ میں پھرے ہے مگر
ابھی کچھ بات ٹھیک ٹھاک نہیں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse