کثرت وحدانیت میں حسن کی تنویر دیکھ
Appearance
کثرت وحدانیت میں حسن کی تنویر دیکھ
دیدۂ حق بیں سے رنگ عالم تصویر دیکھ
اس قدر کھنچنا نہیں اچھا بت بے پیر دیکھ
پیار کی نظروں سے سوئے عاشق دلگیر دیکھ
غیر نے مجھ پر ستم ڈھائے ہیں ڈھالے آج تو
رہ نہ جائے کوئی بھی ترکش میں باقی تیر دیکھ
کام بن بن کر بگڑ جاتے ہیں لاکھوں رات دن
کس قدر ہے مجھ سے برگشتہ مری تقدیر دیکھ
پھر نہ یہ کہنا کہ خط لکھا ہے کس نے غیر کو
لے یہ ہے موجود تیرے ہاتھ کی تحریر دیکھ
ہارنا ہمت دلیل کامیابی سے ہے دور
کام لے تدبیر سے پھر خوبی تقدیر دیکھ
گنبد گردوں سنبھل اے گنبد گردوں سنبھل
کر نہ دے صد پاش تیر آہ پر تاثیر دیکھ
چار دن کی زندگی پر مشت خاک اتنا غرور
پیس دے گا ایک دن یہ آسمان پیر دیکھ
بے بلائے تو نہیں آیا تری محفل میں نازؔ
دیکھ ہاں ہاں دیکھ اپنے ہاتھ کی تحریر دیکھ
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |