کتاب پیدائش: باب نمبر 42
پَیدائش باب 42
(1) اور یعقُوب کو معلُوم ہُؤا کہ مِصر میں غلّہ ہے تب اُس نے اپنے بیٹوں سے کہا کہ تُم کیوں ایک دُوسرے کا مُنہ تا کتے ہو؟۔(2) دیکھو مَیں سُنا ہے کہ مِصر میں گلّہ ہے۔ تُم وہاں جاؤ اور وہاں سے ہمارے لِئے اناج مول لے آؤ تاکہ ہم زِندہ رہیں اور ہِلاک نہ ہوں۔(3) سو یُوسُف کے دس بھائی غلّہ مول لینے کو مِصر میں آئے۔(4) پر یعقُوب نے یُوسُف کے بھائی بنیمین کو اُس کے بھائیوں کے ساتھ نہ بھیجا کِیُونکہ اُس نے کہا کہ کہِیں اُس پر کوئی آفت نہ آجائے۔(5) سو جو لوگ غلّہ خریدنے آئے اُن کے ساتھ اِسرائیل کے بیٹے بھی آئے کِیُونکہ کنعان کے مُلک میں کال تھا۔(6) اور یُوسُف مُلکِ مِصر کا حاکِم تھا اور وہی مُلک کے سب لوگوں کے ہاتھ غلّہ بیچتا تھا۔ سو یُوسُف کے بھائی آئے اور اپنے سرزمِین پر ٹیک کر اُس کے حضُور آداب بجا لائے۔(7) یُوسُف اپنے بھائیوں کو دیکھ کر اُن کو پہچان گیا پر اُس نے اُن کے سامنے اپنے آپ کو انجان بنا لِیا اور اُن سے سخت لہجہ میں پُوچھا تُم کہاں سے آئے ہو؟ اُنہوں نے کہاں کنعان کے مُلک سے اناج مول لینے کو۔(8) یُوسُف نے اپنے بھائیوں کو پہچان لِیا تھا پر اُنہوں نے اُسے نہ پہچانا۔(9) اور یُوسُف اُن خوابوں کو جو اُس نے اُن کی بابت دیکھے تھے یاد کرکے اُن سے کہنے لگا کہ تُم جاسُوس ہو۔ تُم آئے ہوکہ اِس مُلک کی بُری حالت دریافت کرو۔(10) اُنہوں نے اُس سے کہا نہیں خُداوند۔ تیرے غُلام اناج مول لینے آئے ہیں۔(11) ہم سب ایک ہی شخص کے بیٹے ہیں۔ ہم سچّے ہیں۔ تیرے غُلام جاسُوس نہیں ہیں۔(12) اُس نے کہا نہیں بلکہ تُم اِس مُلک کی بُری حالت دریافت کرنے کو آئے ہو۔(13) اُنہوں نے کہا تیرے غُلام بارہ بھائی ایک ہی شخص کے بیٹے ہیں جو مُلکِ کنعان میں ہے۔ سب سے چھوٹا اِس وقت ہمارے باپ کے پاس ہے اور ایک کا کُچھ پتا نہیں۔(14) تب یُوسُف نے اُن سے کہا۔ مَیں تُم سے کہہ چُکا کہ تُم جاسُوس ہو۔(15) سو تُمہاری آزمایش اِس طرح کی جائے گی کہ فرعون کی حیات کی قسم تُم یہاں سے جانے نہ پاؤ گے جب تک تُمہارا سب سے چھوٹا بھائی یہاں نہ آجائے۔(16) سو اپنے میں سے کِسی ایک کو بھیجو کہ وہ تُمہارے بھائی کو لے آئے اور تُم قید رہو تاکہ تُمہاری باتوں کی تصدِیق ہوکہ تُم سچّے ہو یا نہیں ورنہ فرعون کی حیات کی قسم تُم ضرُور ہی جاسُوس ہو۔(17) اور اُس نے اُن سب کو تین دِن تک اِکٹھّے نظر بند رکھّا۔(18) اور تیسرے دِن یُوسُف نے اُن سے کہا ایک کام کرو تو زِندہ رہوگے کِیُونکہ مُجھے خُدا کا خوف ہے۔(19) اگر تُم سچّے ہو تو اپنے بھائیوں میں سے ایک کو قَید خانہ میں بند رہنے دو اور تُم اپنے گھر والوں کے کھانے کے لِئے اناج لے جاؤ۔(20) اور اپنے سب سے چھوٹے بھائی کو میرے پاس لے آؤ۔ یوں تُمہاری باتوں کی تصدِیق ہوجائے گی اور تُم ہِلاک نہ ہوگے۔ سو اُنہوں نے اَیسا ہی کِیا۔(21) اور وہ آپس میں کہنے لگے کہ ہم بھائی کے سبب سے مُجرم ٹھہرے ہیں کِیُونکہ جب اُس جب اُس نے ہم مِنّت کی تو ہم نے یہ دیکھ کر بھی اُس کی جان کَیسی مُصیبت میں ہے اُس کی نہ سُنی۔ اِسی لِئے یہ مُصیبت ہم پر آپڑی ہے۔(22) تب رُوبن بول اُٹھا کیا مَیں نے تُم سے نہ کہا تھا کہ اِس بچّے پر ظلم نہ کرو اور تُم نے نہ سُنا۔ سو دیکھ لو۔ اب اُس کے خُون کا بدلہ لیا جاتا ہے۔(23) اور اُن کو معلُوم نہ تھا کہ یُوسُف اُن کی باتیں سمجھتا ہے اِس لِئے کہ اُن کے درمیان ایک ترجمان تھا۔(24) تب وہ اُن کے درمیان سے ہٹ گیا اور رویا اور پھِر اُن کے پاس آکر اُن سے باتیں کِیں اور اُن میں سے شمعون کو لے کر اُن کی آنکھوں کے سامنے بندھوا دِیا۔(25) پھِر یُوسُف نے حُکم کِیا کہ اُن کے بوروں میں اناج بھریں اور ہر شخص کی نقدی اُسی بورے میں رکھ دیں اور اُن کو زادِ راہ بھی دیدیں۔ چنانچہ اُن کے لِئے اَیسا ہی کِیا گیا۔(26) اور اُنہوں نے اپنے گدھوں پر غلاّ لاد لِیا اور وہاں سے روانہ ہُوئے۔(27) جب اُن میں سے ایک نے منزل پر اپنے گدھے کو چارہ دینے کے لِئے اپنا بورا کھولا تو اپنی نقدی بورے کے منہ میں رکھّی دیکھی۔(28) تب اُس نے اپنے بھائیوں سے کہا کہ میری نقدی پھیر دی گئی ہے۔ وہ میرے بورے میں ہے۔ دیکھ لو ! پھر تو وہ حواس باختہ ہوگئے اور ہکّا بکّا ہوکر ایک دُوسرے کو دیکھنے اور کہنے لگے خُدا نے یہ ہم سے کیا کِیا؟۔(29) وہ مُلکِ کنعان میں اپنے باپ یعقُوب کے پاس آئے اور ساری وار دات اُسے بتائی اور کہنے لگے۔(30) کہ اُس شخص نے جو اُس مُلک کا مالک ہے ہم سے سخت لہجہ میں باتیں کِیں اور ہم کو اُس مُلک کے جاسُوس سمجھا۔(31) ہم نے اُس سے کہا کہ ہم سچّے آدمی ہیں۔ ہم جاسُوس نہیں۔(32) ہم بارہ بھائی ایک ہی باپ کے بیٹے ہیں۔ ہم میں سے ایک کا کُچھ پتا نہیں اور سب سے چھوٹا اِس وقت ہمارے باپ کے پاس مُلکِ کنعان میں ہے۔(33) تب اُس شخص نے جو مُلک کا مالِک ہے ہم سے کہا کہ مَیں اِسی سے جان لُونگا کہ تُم سچّے ہو کہ اپنے بھائیوں میں سے کِسی کو میرے پاس چھوڑ دو اور اپنے گھر والوں کے لِئے اناج لے کر چلے جاؤ۔(34) اور اپنے سب سے چھوٹے بھائی کو میرے پاس لے آؤ۔ تب مَیں جان لُونگا کہ تُم جاسُوس نہیں بلکہ سچّے آدمی ہو اور مَیں تُمہارے بھائی کو تُمہارے حوالہ کردُونگا۔ پھر مُلک میں سَودا گری کرنا۔(35) اور یُوں ہُؤا کہ جب اُنہوں نے اپنے اپنے بورے خالی کِئے تو ہر شخص کی نقدی کی تھیلی اُسی کے بورے میں رکھّی دیکھی اور وہ اور اُن کا باپ نقدی کی تھَیلیاں دیکھ کر ڈرگئے۔(36) اور اُن کے باپ یعقُوب نے اُن سے کہا تُم نے مُجھے بے اَولاد کر دِیا۔ یُوسف نہیں رہا اور شمعون بھی نہیں ہے اور اب بینمین کو بھی لے جانا چاہتے ہو۔ یہ سب باتیں میرے خِلاف ہیں۔(37) تب رُوبن نے اپنے باپ سے کہا اگر مَیں اُسے تیرے پاس نہ لے آؤں تو میرے دونوں بیٹوں کو قتل کر ڈالنا۔ اُسے میرے ہاتھ میں سونپ دے اور مَیں اُسے پھِر تیرے پاس پہنچا دُونگا۔(38) اُس نے کہا میرے بَیٹا تُمہارے ساتھ نہیں جائے گا کِیُونکہ اُس کا بھائی مرگیا اور وہ اکیلا رہ گیا ہے۔ اگر راستہ میں جاتے جاتے اُس پر کوئی آفت آپڑے تو تُم میرے سفید بالوں کو غم کے ساتھ گور میں اُتارو گے۔