کتاب پیدائش: باب نمبر 41

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search

پَیدائش باب 41
(1) پُورے دو برس کے بعد فرعون نے خواب میں دیکھا کہ وہ لبِ دریا کھڑا ہے۔(2) اور اُس دریا میں سے سات خُوبصورت اور موٹی موٹی گائیں نِکل کر نَیستان میں چرنے لگِیں۔(3) اُن کے بعد اَور سات بد شکل اور دُبلی دُبلی گائیں دریا سے نِکلِیں اور دُوسری گایوں کے برابر دریا کے کنارے جا کھڑی ہُوئیں۔(4) اور یہ بد شکل اور دُبلی دُبلی گائیں اُن ساتوں خُوبصورت اور موٹی موٹی گایوں کو کھا گِئیں۔ تب فرعون جاگ اُٹھا۔(5) اور وہ پھِر سو گیا اور اُس نے دُوسرا خواب دیکھا کہ ڈنٹھی میں اناج کی سات موٹی اور اچھّی اچھّی بالیں نِکلیں۔(6) اُن کے بعد اَور سات پتلی اور پُوربی ہوا کی ماری مُرجھائی ہُوئی بالیں نِکلِیں۔(7) یہ پتلی بالیں اُن ساتوں موٹی اور بھری ہُوئی بالوں کو نِکل گئِیں اور فرعون جاگ گیا اور اُسے معلُوم ہُؤا کہ یہ خواب تھا۔(8) اور صُبح کو یُوں ہُؤا کہ اُس کا جی گھبرایا۔ تب اُس نے مِصر کے سب جادُو گروں اور سب دانِشمندوں کو بُلوا بھیجا اور اپنا خواب اُن کو بتایا پر اُن میں سے کوئی فرعون کے آگے اُن کی تعبیر نہ کرسکا۔(9) اُس وقت سردار ساقی نے فرعون سے کہا کہ میری خطائیں آج مُجھے یاد آئِیں۔(10) جب فرعون اپنے خادموں سے ناراض تھا اور اُس نے مُجھے اور سردار نان پز کو جلوداروں کے سردار کے گھر میں نظر بند کروا دِیا۔(11) تو مَیں نے اور اُس نے ایک ہی رات میں ایک ایک خواب دیکھا۔ یہ خواب ہم نے اپنے اپنے ہونہار کے مُطابِق دیکھے۔(12) وہاں ایک عِبری جوان جلوداروں کے سرادار کا نوکر ہمارے ساتھ تھا۔ ہم نے اُسے اپنے خواب بتائے اور اُس نے اُن کی تعبیر کی اور ہم میں سے ہر ایک کو ہمارے خواب مُطابِق اُس نے تعبیر بتائی۔(13) اور جو تعبیر اُس نے بتائی تھی وَیسا ہی ہُؤا کِیُونکہ مُجھے تو اُس نے میرے منصب پر بحال کِیا تھا اور اُسے پھانسی دی تھی۔(14) تب فرعون نے یُوسُف کو بُلوا بھیجا۔ سو اُنہوں نے جلد اُسے قید خانہ سے باہر نِکالا اور اُس نے حجامت بنوائی اور کپڑے بدل کر فرعون کے سامنے آیا۔(15) فرعون نے یُوسُف سے کہا مَیں نے ایک خواب دیکھا ہے جِس کی تعبیر کوئی نہیں کرسکتا اور مُجھ سے تیرے بارے میں کہتے ہیں کہ تُو خوان سُن کر اُس کی تعبیر کرتا ہے۔(16) یُوسُف نے فرعون کو جواب دِیا مَیں کُچھ نہیں جانتا۔ خُدا ہی فرعون کو سلامتی بخش جواب دِے گا۔(17) تب فرعون نے یُوسُف سے کہا مَیں نے خواب میں دیکھا کہ مَیں دریا کے کنارے کھڑا ہُوں۔(18) اور اُس دریا میں سات موٹی اور خُوبصُورت گائے نِکل کر نَیستان میں چرنے لگِیں۔(19) اُن کے بعد اَور سات خراب اور نہایت بد شکل اور دُبلی گائیں نِکلِیں اور وہ اِس قدر بُری تھِیں کہ مَیں نے سارے مُلک مِصر میں اَیسی کبھی نہیں دیکھِیں۔(20) اور وہ دُبلی اور بد شکل گائیں اُن پہلی ساتوں موٹی گایوں کو کھا گئِیں۔(21) اور اُن کے کھا جانے کے بعد یہ معلُوم بھی نہیں ہوتا تھآ کہ اُنہوں نے اُن کو کھا لِیا ہے بلکہ وہ پہلے کی طرح جَیسی کی تَیسی بد شکل رہیں۔ تب مَیں جاگ گیا۔(22) اور پھر خواب میں دیکھا کہ ایک ڈنٹھی میں سات بھری اور اچھّی اچھّی بالیں نِکلِیں۔(23) اوراُن کے بعد اَور سات سُوکھی اور پتلی اور پُوربی ہوا کی ماری مُرجائی بالیں نِکلِیں۔(24) اور پتلی بالیں اُن ساتوں اچھّی اچھّی بالوں کو نِکل گئِیں اور مَیں نے اِن جادُوگروں سے اِس کا بیان کِیا پر اَیسا کوئی نہ نِکلا جو مُجھے اِس کا مطلب بتاتا۔(25) تب یُوسُف نے فرعون سے کہا کہ فرعون کا خواب ایک ہی ہے۔ جو کُچھ خُدا کرنے کو ہے اُسے اُس نے فرعون پر ظاہِر کِیا ہے۔(26) وہ سات اچھّی اچھّی گائیں سات برس ہیں اور وہ سات اچھّی اچھّی بالیں سات برس ہیں۔ خواب ایک ہی ہے۔(27) اور وہ سات بد شکل اور دُبلی گائیں جو اُن کے بعد نِکلِیں اور وہ سات خالی اور پُوربی ہوا کی ماری مُرجائی ہُوئی بالیں بھی سات برس ہی ہیں مگر کال کے سات برس۔(28) یہ وہی بات ہے جو مَیں فرعون سے کہہ چُکا ہُوں کہ جو کُچھ خُدا کرنے کو ہے اُسے اُس نے فرعون پر ظاہِر کِیا ہے۔(29) دیکھ ! سارے مُلکِ مِصر میں سات برس تو پَیداوارِ کثیر کے ہوں گے۔(30) اُن کے بعد سات برس کال کے آئیں گے اور تمام مُلکِ مصر میں لوگ اِس ساری پَیداوار کو بھُول جائیں گے اور یہ کال مُلک کا تباہ کردے گا۔(31) اور ارزانی مُلک میں یاد بھی نہیں رہیگی کِیُونکہ جو کال بعد میں پڑیگا وہ نہایت ہی سخت ہوگا۔(32) اور فرعون نے جو یہ خواب دو دفعہ دیکھا تو اِس کا سبب یہ ہے کہ یہ بات خُدا کی طرف سے مُقرر ہُوچکی ہے اور خُدا اِسے جلد پُورا کرے گا۔(33) اِس لِئے فرعون کو چاہئے کہ ایک دانشور اور عقلمند آدمی کو تلاش کرلے اور اُسے مُلکِ مِصر پر مُختار بنائے۔(34) فرعون یہ کرے تاکہ اُس آدمی کو اِختیار ہوکہ وہ مُلک میں ناظِروں کو مُقرر کردے اور ارزانی کے سات برسوں میں سارے مُلکِ مِصر کی پَیداوار کا پانچواں حِصّہ لیلے۔(35) اور وہ اُن اچھّے برسوں میں جو آتے ہیں سب کھانے کی چیزیں جمع کریں اور شہر شہر میں غلہّ جو فرعون کے اِختیار میں ہو خُورِش کے لئے فراہم کرکے اُس کی حِفاظت کریں۔(36) یہی غلّہ مُلک کے لِئے ذخیرہ ہوگا اور ساتوں برس کے لِئے جب تک مُلک میں کال رہے گا کافی ہوگا تاکہ کال کی وجہ سے مُلک برباد نہ ہوجائے۔(37) یہ بات فرعون اور اُس کے سب خادِموں کو پسند آئی۔(38) سو فرعون نے اپنے خادِموں سے کہا کہ کیا ہم کو اَیسا آدمی جَیسا یہ ہے جِس میں خُدا کی رُوح ہے مِل سکتا ہے؟۔(39) اور فرعون نے یُوسُف سے کہا چونکہ خُدا نے تُجھے یہ سب کُچھ سمجھا دِیا ہے اِس لِئے تیری مانِند دانِشور اور عقلمند کوئی نہیں۔(40) سو تُو میرے گھر کا مُختار ہوگا اور میری ساری رعایا تیرے حُکم پر چلے گی۔ فقط تخت کا مالِک ہونے کے سبب سے مَیں بُزرگ تر ہُونگا۔(41) اور فرعون نے یُوسُف سے کہا کہ دیکھ مَیں تُجھے سارے مُلک مِصر کا حاکِم بناتا ہُوں۔(42) اور فرعون نے اپنی انگُشتری اپنے ہاتھ سے نِکال کر یُوسُف کے ہاتھ میں پہنا دِی اور اُسے بارِیک کتان کے لِباس میں آراستہ کروا کر سونے کا طَوق اُس کے گلے میں پہنایا۔(43) اور اُس نے اُسے اپنے دُوسرے رتھ میں سوار کرا کر اُس کے آگے آگے یہ منادی کروادی کہ گُھٹنے ٹیکو اور اُس نے اُسے سارے مُلک مِصر کا حاکِم بنا دِیا۔(44) اور فرعون نے یُوسُف سے کہا کہ مَیں فرعون ہُوں اور تیرے حُکم کے بغیر کوئی آدمی اِس سارے مُلکِ مِصر میں ہاتھ ہِلانے نہ پائے گا۔(45) اور فرعون نے یُوسُف کا نام صِفنات نعنیح رکھّا اور اُس نے اون کے پُجاری فوطِیفری کی بیٹی آسِناتھ کو اُس سے بیاہ دِیا اور یُوسُف مُکِ مِصر میں دَورہ کرنے لگا۔(46) اور یُوسُف تِیس برس کا تھا جب وہ مِصر کے بادشاہ فرعون کے سامنے گیا اور اُس نے فرعون کے پاس سے رُخصت ہوکر سارے مُلکِ مِصر کا دَورہ کِیا۔(47) اور ارزانی کے سات برسوں میں اِفراط سے فصل ہُوئی۔(48) اور وہ لگا تار ساتوں برس ہر قِسم کی خُورِش جو مُلکِ مِصر میں پَیدا ہوتی تھی جمع کر کر کے شہروں میں اُس کا ذخیرہ کرتا گیا۔ ہر شہر کی چاروں اطراف کی خُورِش وہ اُسی شہر میں رکھتا گیا۔(49) اور یُوسُف نے غلّہ سمندر کی ریت کی مانِند نہایت کثرت سے ذخیرہ کِیا یہاں تک کہ حساب رکھنا بھی چھوڑ دِیا کِیُونکہ وہ بے حساب تھا۔(50) اور کال سے پہلے اون کے پُجاری فوطِیفری کی بیٹی آسِناتھ کے یُوسُف سے دو بیٹے پَیدا ہُوئے۔(51) اور یُوسُف نے پہلوٹھے کا نام مُنسّی یہ کہہ کر رکھّا کہ خُدا نے میری اور میرے باپ کے گھر کی سب مشقّت مجھ سے بھُلادی۔(52) اور دُوسرے کا نام اِفرائیم یہ کہہ کر رکھّا کہ خُدا نے مُجھے میری مصُیبت کے مُلک میں پھلدار کِیا۔(53) اور ارزانی کے وہ سات برس جو مُلک مِصر میں ہُوئے تمام ہوگئے اور یُوسُف کہنے کے مُطابِق کال کے سات برس شروع ہُوئے۔(54) اور اَور سب مُلکوں میں تو کال تھا پر مُلکِ مِصر میں ہر جگہ خُورِش موجود تھی۔(55) اور جب مُلکِ مِصر میں لوگ بھُوکوں مرنے لگے تو روٹی کے لِئے فرعون کے آگے چِلاّئے۔ فرعون نے مِصریوں سے کہا کہ یُوسُف کے پاس جاؤ۔ جو کُچھ وہ تُم سے کہے سو کرو۔(56) اور تمام روی زمِین پر کال تھا اور یُوسُف اناج کے کھتّوں کو کُھلوا کر مِصریوں کے ہاتھ بیچنے لگا اور مُلکِ مِصر میں سخت کال ہوگیا۔(57) اور سب مُلکوں کے لوگ اناج مول لینے کے لِئے یُوسُف کے پاس مِصر میں آنے لگے کِیُونکہ ساری زمِین پر سخت کال پڑا تھا۔