کتاب پیدائش: باب نمبر 37

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search

پَیدائش باب 37
(1) اور یعقُوب مُلک کنعان میں رہتا تھا جہاں اُس کا باپ مُسافر کی طرح رہا تھا۔(2) یعقُوب کی نسل کا حال یہ ہے کہ یوسف ستّرہ برس کی عُمر میں اپنے بھائیوں کے ساتھ بھیڑ بکریاں چرایا کرتا تھا۔ یہ لڑکا اپنے باپ کی بیویوں بِلہاہ اور زِلفہ کے بیٹوں کے ساتھ رہتا تھا اور وہ اُن کے بُرے کاموں کی خبر باپ تک پہنچا دیتا تھا۔(3) اور اِسرائیل یُوسُف کو اپنے سب بیٹوں سے زیادہ پیار کرتا تھا کِیُونکہ وہ اُس کے بُڑھاپے کا بَیٹا تھا اور اُس نے اُسے ایک بُوقلمُون قبا بھی بنوادی۔(4) اور اُس کے بھائیوں نے دیکھا کی اُن کا باپ اُس کے سب بھائیوں سے زیادہ اُسی کو پیار کرتا ہے۔ سو وہ اُس سے بُغض رکھنے لگے اور ٹھِیک طور سے بات بھی نہیں کرتے تھے۔(5) اور یُوسُف نے ایک خواب دیکھا جِسے اُس نے اپنے بھائیوں کو بتایا تو وہ اُس سے اَور بھی بُغض رکھنے لگے۔(6) اور اُس نے اُن سے کہا ذرا وہ خواب تو سُنو جو مَیں نے دیکھا ہے۔(7) ہم کھیت میں پُولے باندھتے تھے اور کیا دیکھتا ہُوں کہ میرا پُولا اُٹھا اور سیدھا کھڑا ہوگیا اور تُمہارے پُولوں نے میرے پُولے کو چاروں طرف سے گھیر لِیا اور سِجدہ کِیا۔(8) تب اُس کے بھائیوں نے اُس سے کہا کہ کیا تُو سچ مچ ہم پر سلطنت کرے گا یا ہم پر تیرا تسلُّط ہوگا؟ اور اُنہوں نے اُس کے خوابوں اور اُس کی باتوں کے سبب سے اُس سے اَور بھی زیادہ بُغض رکھّا۔(9) پھِر اُس نے دُوسرا خواب دیکھا اور اپنے بھائیوں کو بتایا۔ اُس نے کہا دیکھو مُجھے ایک اَور خواب دِکھائی دِیا ہے کہ سُورج اور چاند اور گیارہ ستاروں نے مُجھے سِجدہ کِیا۔(10) اور اُس نے اِسے اپنے باپ اور بھائیوں دونوں کو بتایا۔ تب اُس کے باپ نے اُسے ڈانٹا اور کہا کہ یہ خواب کیا ہے جو تُونے دیکھا ہے؟ کیا مَیں اور تیری ماں اور تیرے بھائی سچ مچ تیرے آگے زمِین پر جُھک کر تُجھے سِجدہ کریں گے؟۔(11) اور اُس کے بھائیوں کو اُس سے حسد ہوگیا لیکن اُس کے باپ نے یہ بات یاد رکھّی۔(12) اور اُس کے بھائی اپنے باپ کی بھیڑ بکریاں چرانے سِکم کو گئے۔(13) تب اِسرائیل نے یُوسف سے کہا تیرے بھائی سِکم میں بھیڑ بکریوں کو چرا رہے ہونگے سو آ کہ مَیں تُجھے اُن کے پاس بھیجُوں۔ اُس نے اُسے کہا مَیں تیّار ہُوں۔(14) تب اُس نے کہا تُو جاکر دیکھ کہ تیرے بھائیوں کا اور بھیڑ بکریوں کا کیا حال ہے اور آکر مُجھے خبر دے۔ سو اُس نے اُسے حبرُون کی وادی سے بھیجا اور سِکم میں آیا۔(15) اور ایک شخص نے اُسے میدان میں اِدھر اُدھر آوارہ پھِرتے پایا۔ یہ دیکھ کہ اُس شخص نے اُس سے پُوچھا کہ تُو کیا ڈھونڈتا ہے؟۔(16) اُس نے کہا میں اپنے بھائیوں کو ڈھونڈتا ہُوں ذرا مُجھے بتادے کہ وہ بھیڑ بکریوں کو کہاں چرا رہے ہیں۔(17) اُس شخص نے کہا وہ یہاں سے چلے گئے کِیُونکہ مَیں نے اُن کو یہ کہتے سُنا کہ چلو ہم دو تین کو جائیں۔ چنانچہ یُوسُف اپنے بھائیوں کی تلاش میں چلا اور اُن کو دو تین میں پایا۔(18) اور جُوں ہی اُنہوں نے اُسے دُور سے دیکھا تو پیشتر اِس سے کہ وہ نزدیک پہنچے اُس کے قتل کا منصوبہ باندھا۔(19) اور آپس میں کہنے لگے دیکھو خوابوں کے دیکھنے والا آرہا ہے۔(20) آؤ اب ہم اُسے مار ڈالیں اور کسی گڑھے میں ڈال دیں اور یہ کہدیں گے کے کوئی بُرا درِندہ اُسے کھا گیا۔ پھر دیکھیں گے کہ اُس کے خوابوں کا انجام کیا ہوتا ہے۔(21) تب رُوبِن نے یہ سُن کر اُسے اُن کے ہاتھوں سے بچایا اور کہا ہم اُس کی جان نہ لیں۔(22) اور رُوبِن نے اُن سے یہ بھی کہا کہ خُون نہ بہاؤ بلکہ اُسے اِس گڑھے میں جو بیابان میں ہے ڈالدو لیکن اُس پر ہاتھ نہ اُٹھاؤ۔ وہ چاہتا تھا کہ اُسے اُن کے ہاتھ سے بچاکر اُس کے باپ کے پاس سلامت پہنچادے۔(23) اور یوں ہُؤا کہ جب یُوسُف اپنے بھائیوں کے پاس پہنچا تو اُنہوں نے اُس کی بُوقلمُون قبا کو جو وہ پہنے تھا اُتار لِیا۔(24) اور اُسے اُٹھا کر گڑھے میں ڈالدِیا۔ وہ گڑھا سُوکھا تھا۔ اُس میں ذرا بھی پانی نہ تھا۔(25) اور وہ کھانا کھانے بَیٹھے اور آنکھ اُٹھائی تو دیکھا کہ اِسمٰعیلیوں کا ایک قافلہ جِلعاد سے آرہا ہے اور گرم مصالح اور روغنِ بلسان اور مُرّا اُونٹوں پر لادے ہُوئے مصر کو لئے جارہا ہے۔(26) تب یہوداہ نے اپنے بھائیوں سے کہا کہ اگر ہم اپنے بھائی کو مار ڈالیں اور اُس کا خُون چھپائیں تو کیا نفع ہوگا؟۔(27) آؤ اُسے اِسمٰعیلیوں کے ہاتھ بیچ ڈالیں کہ ہمارا ہاتھ اُس پر نہ اُٹھے کِیُونکہ وہ ہمارا خُون ہے۔ اُس کے بھائیوں نے اُس کی بات مان لی۔(28) پھِر وہ مِدیانی سَوداگر اُدھر سے گذرے۔ تب اُنہوں نے یُوسُف کو کھینچ کر گڑھے سے باہر نِکالا اور اُسے اِسمٰعیلیوں کے ہاتھ بیس روپے کو بیچ ڈالا اور وہ یُوسُف کو مصر میں لے گئے۔(29) جب رُوبِن گڑھے پر لَوٹ کر آیا اور دِیکھا کہ یُوسُف اُس میں نہیں ہے تو اپنا پیراہن چاک کِیا۔(30) اور اپنے بھائیوں کے پاس اُلٹا پھِرا اور کہنے لگا کہ لڑکا تو وہاں نہیں ہے۔ اب مَیں کہاں جاؤں؟۔(31) پھِر اُنہوں نے یُوسُف کی قبا لے کر اور ایک بکرا ذبح کرکے اُسے اُس کے خُون میں ترکیا۔(32) اور اُنہوں نے اُس بُوقلمُون قبا کو بھِجوا دِیا۔ سو وہ اُسے اُن کے باپ کے پاس لے آئے اور کہا کہ ہم کو یہ چیز پڑی مِلی۔ اب تو پہچان کہ یہ تیرے بیٹے کی قبا ہے یا نہیں۔(33) اور اُس نے اُسے پہچان لِیا اور کہا کہ یہ تو میرے بیٹے کی قبا ہے۔ کوئی بُرا درِندہ اُسے کھا گیا ہے۔ یُوسُف بیشک پھاڑا گیا۔(34) تب یعقُوب نے اپنا پیراہن چاک کِیا اور ٹاٹ اپنی کمر سے لپیٹا اور بہت دِنوں تک اپنے بیٹے کے لِئے ماتم کرتا رہا۔(35) اور اُس کے سب بیٹے بیٹیاں اُسے تسلّی دینے جاتے تھے پر اُسے تسلّی نہ ہوتی تھی۔ وہ یہی کہتا رہا کہ مَیں تو ماتم ہی کرتا ہُؤا قبر میں اپنے بیٹے سے جا مِلُونگا۔ سو اُس کا باپ اُس کا باپ اُس کے لِئے روتا رہا۔(36) اور مِدیانیوں نے اُسے مصر میں فُوِطیفار کے ہاتھ جو فرعون کا ایک حاکم اور جلوداروں کا سردار تھا بیچا۔