Jump to content

کتاب پیدائش: باب نمبر 34

From Wikisource

پَیدائش باب 34
(1) اور لیاہ کی بیٹی دینہ جو یعقُوب سے اُس کے پَیدا ہوئی تھی اُس مُلک کی لڑکیوں کے دیکھنے کو باہر گئی۔(2) تب اُس مُلک کے امیر حوی حمور کے بیٹے سِکم نے اُسے دیکھا اور اُسے لے جاکر اُس کے ساتھ مباشرت کی اور اُسے ذلیل کِیا۔(3) اور اُس کا دِل یعقُوب کی بیٹی دینہ سے لگ گیا اور اُس نے اُس لڑکی سے عِشق میں مِیٹھی مِیٹھی باتیں کیں۔(4) اور سِکم نے اپنے باپ حمور سے کہا کہ اِس لڑکی کو میرے لئے بیاہ لاوے۔(5) اور یعقُوب کو معلُوم ہُؤا کہ اُس نے اُس کی بیٹی دینہ کو بے حُرمت کِیا پر اُس کے بیٹے چَوپایوں کے ساتھ جنگل میں تھے سو یعقُوب اُن کے آنے تک چُپکا رہا۔(6) تب سِکم کا باپ حمور نِکل کر یعقُوب سے بات چیت کرنے کو اُس کے پاس گیا۔(7) اور یعقُوب کے بیٹے یہ بات سنتے ہی جنگل سے آئے۔ یہ مرد بڑے رنجیدہ اور غضبناک تھے کِیُونکہ اُس نے یعقُوب کی بیٹی سے مباشرت کی تو بنی اسرائیل میں اَیسا مکروہ فعل کِیا جو ہرگز مُناسب نہ تھا۔(8) تب حمور اُن سے کہنے لگا کہ میرا بَیٹا سِکم تُمہاری بیٹی کو دِل سے چاہتا ہے۔ اُسے اُس کے ساتھ بیاہ دو۔(9) ہم سے سمدھیانہ کرلو۔ اپنی بیٹیاں ہم کو دو اور ہماری بیٹیاں آپ لو۔(10) تو ہمارے ساتھ بسے رہوگے اور یہ مُلک تُمہارے سامنے ہے۔ اِس میں بُودوباش اور تجارت کرنا اور اپنی اپنی جایدادیں کھڑی کرلینا۔(11) اور سِکم نے اِس لڑکی کے باپ اور بھائیوں سے کہا کہ مُجھ پر بس تُمہارے کرم کی نظر ہوجائے پھر جو کُچھ تُم مُجھ سے کہو گے مَیں دُونگا۔(12) مَیں تُمہارے کہنے کے مُطابِق جِتنا مَہر اور جہیز تُم مُجھ سے طلب کرو دُونگا لیکن لڑکی کو مُجھ سے بیاہ دو۔(13) تب یعقُوب کے بیٹوں نے اِس سبب سے کہ اُس نے اُن کی بہن دینہ کو بے حُرمت کیا تھا رِیا سے سِکم اور اُس کے باپ حمور کو جواب دِیا۔(14) اور کہنے لگا کہ ہم یہ نہیں کرسکتے کہ نا مختُون مرد کو اپنی بہن دیں کِیُونکہ اِس میں ہماری بڑی رُسوائی ہے۔(15) لیکن جَیسے ہم ہیں اگر تُم وَیسے ہی ہوجاؤ کہ تُمہارے ہر مرد کا ختنہ کردِیا جائے تو ہم راضی ہو جائیں گے۔(16) اور ہم اپنی بیٹیاں تُمہیں دیں گے اور تُمہاری بیٹیاں لیں گے اور تُمہارے ساتھ رہیں گے اور ہم سب ایک قوم ہو جائیں گے۔(17) اور اگر تُم ختنہ کرانے کے لِئے ہماری بات نہ مانو تو ہم اپنی لڑکی لے کر چلے جائیں گے۔(18) اُن کی باتیں حمور اور اُس کے بیٹے سِکم کو پسند آئیں۔(19) اور اُس جوان نے اِس کام میں تاخیر نہ کی کِیُونکہ اُسے یعقُوب کی بیٹی کا اِشتیاق تھا اور وہ اپنے باپ کے سارے گھرانے میں سب سے مُعزّز تھا۔(20) پھِر حمور اور اُس کا بَیٹا سِکم اپنے شہر کے پھاٹک پر گئے اور اپنے شہر کے لوگوں سے یُوں گفتگُوں کرنے لگے کہ۔(21) یہ لوگ ہم سے میل جول رکھتے ہیں۔ پس وہ اِس مُلک میں رہ کر سوداگری کریں کِیُونکہ اِس مُلک میں اُن کے لئے بہت گنجایش ہے اور ہم اُن کی بیٹیاں لیں اور اپنی بیٹیاں اُن کو دیں۔(22) اور وہ ہمارے ساتھ رہنے اور ایک قوم بن جائے کو راضی ہیں مگر فقط اِس شرط پر کہ ہم میں سے ہر مرد کا ختنہ کیا جائے جَیسے اُن کا ہُؤا ہے۔(23) کیا اُن کے چَوپائے اور مال اور سب جانور ہمارے نہ ہوجائیں گے؟ ہم فقط اُن کی مان لیں اور وہ ہمارے ساتھ رہنے لگیں گے۔(24) تب اُن سبھوں نے جو اُس کے شہر پھاٹک سے آیا جایا کرتے تھے حمور اور اُس کے بیٹے سِکم کی بات مانی اور جِتنے اُس کے شہر کے پھاٹک سے آمدورفت کرتے تھے اُن میں ہر مرد نے ختنہ کرایا۔(25) اور تیسرے دِن جب وہ درد میں مُبتلا تھے تو یُوں ہُؤا کہ یعقُوب کے بیٹوں میں دِینہ کے دو بھائی شمعون اور لاوی اپنی اپنی تلوار لے کر ناگہان شہر پر آ پڑے اور سب مردوں کو قتل کِیا۔(26) اور حمور اور اُس کے بیٹے سِکم کو بھی تلوار سے قتل کر ڈالا اور سِکم کے گھر سے دینہ کو نِکال لے گئے۔(27) اور یعقُوب کے بیٹے مقتُولوں پر آئے اور شہر کو لُوٹا اِس لِئے کہ اُنہوں نے اُن کی بہن کو بے حُرمت کیا تھا۔(28) اُنہوں نے اُن کی بھیڑ بکریاں اور گائے بَیل اور گدھے اور جو کُچھ شہر اور کھیت میں تھا لے لِیا۔(29) اور اُن کی سب دَولت لُوٹی اور اُن کے بچّوں اور بیویوں کو اسیر کرلِیا اور جو کُچھ گھر میں تھا سب لُوٹ گھُوسٹ کر لے گئے۔(30) تب یعقُوب نے شمعون اور لاوی سے کہا کہ تُم نے مُجھے کُڑھایا کِیُونکہ تُم نے مُجھے اِس مُلک کے باشندوں یعنی کنعانیوں اور فرزّیوں میں نفرت انگیز بنا دِیا کِیُونکہ میرے ساتھ تو تھوڑے ہی آدمی ہیں۔ سو وہ مِل کر میرے مُقابلہ کو آئیں گے اور مُجھے قتل کردیں گے اور مَیں اپنے گھرانے سمیت برباد ہوجاؤنگا۔(31) اُنہوں نے کہا تو کیا اُسے مُناسب تھا کہ وہ ہماری بہن کے ساتھ کِسی کی طرح برتاؤ کرتا؟۔