کتاب پیدائش: باب نمبر 31

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search

پَیدائش باب 31
(1) اور اُس نے لابن کے بیٹوں کی یہ باتیں سُنیں کہ یقعوب نے ہمارے باپ کا سب کُچھ لے لِیا اور ہمارے باپ کے مال کی بدَولت اُس کی یہ ساری شان و شوکت ہے۔(2) اور یعقُوب نے لابن کے چِہرے کو دیکھ کر تاڑ لِیا کہ اُس کا رُخ پہلے سے ہُؤا ہے۔(3) اور خُداوند نے یعقُوب سے کہا کہ تُو اپنے باپ دادا کے مُلک کو اپنے رشتہ داروں کے پاس لَوٹ جا اور مَیں تیرے ساتھ رہُونگا۔(4) تب یعقُوب نے راخِل اور لیاہ کو مَیدان میں جہاں اُس کی بھیڑ بکریاں تھیں بُلوایا۔(5) اور اُن سے کہا مَیں دیکھتا ہُوں کہ تُمہارے باپ کا رُخ پہلے سے بدلا ہُؤا ہے پر میرے باپ کا خُدا میرے ساتھ رہا۔(6) تُم تو جانتی ہو کہ مَیں نے اپنے مقدور بھر تمہارے باپ کی خِدمت کی ہے۔(7) لیکن تُمہارے باپ نے مُجھے دھوکا دے دیکر دس بار میری مزدُوری بدلی پر خُدا نے اُس کو مُجھے نُقصان پہچانے نہ دِیا۔(8) جب اُس نے یہ کہا کے چِتلے بچّے تیری اُجرت ہونگے تو بھیڑ بکریاں چِتلے بچّے دینے لگیں اور جب کہا کہ دھاریدار بچّے تیرے ہونگے تو بھیڑ بکریوں نے دھاریدار بچّے دِئے۔(9) یُوں خُدا نے تُمہارے باپ کے جانور لے کر مُجھے دیدئے۔(10) اور جب بھیڑ بکریاں گابھن ہُوئیں تو مَیں نے خواب میں دیکھا کہ جو بکرے بکریوں پر چڑھ رہے ہیں سو دھاریدار چِتلے اور چِتکبرے ہیں۔(11) اور خُدا کے فرشتہ نے خواب میں مُجھ سے کہا اَے یعقُوب! مَیں نے کہا مَیں حاضِر ہُوں۔(12) تب اُس نے کہا کہ اب تُو اپنی آنکھ اُٹھا کر دیکھ کہ سب بکرے جو بکریوں پر چڑھ رہے ہیں دھاریدار چِتلے اور چِتکبرے ہیں کِیُونکہ جو کُچھ لابن تُجھ سے کرتا ہے مَیں نے دیکھا۔(13) مَیں بیت ایل کا خُدا ہُوں جہاں تُونے ستُون پر تیل ڈالا اور میری مَنّت مانی۔ پس اب اُٹھ اور اِس مُلک سے نِکل کر اپنی زاد بُوم کو لَوٹ جا۔(14) تب راخِل اور لیاہ نے اُسے جواب دِیا کیا اب بھی ہمارے باپ کے گھر میں کُچھ ہمارا نجرہ یا میراث ہے؟۔(15) کیا وہ ہم کو اجنبی کے برابر نہیں سمجھتا؟ کِیُونکہ اُس نے ہم کو بھی بیچ ڈالا اور ہمارے روپے بھی کھا بَیٹھا۔(16) اِس لئے اب جو دولت خُدا نے ہمارے باپ سے لی وہ ہماری اور ہمارے فرزندوں کی ہے۔ پس جو کُچھ خُدا نے تُجھ سے کہا ہے وہی کر۔(17) تب یعقُوب نے اُٹھ کر اپنے بال بچّوں اور بیویوں کو اُونٹوں پر بِٹھایا۔(18) اور سب جانوروں اور مال و اسباب کو جو اُس نے اِکٹھا کِیا تھا یعنی وہ جانور جو اُسے فدّان ارام میں اُجرت میں مِلے تھے لے کر چلا تاکہ مُلک کنعان میں اپنے باپ اِضحاق کے پاس جائے۔(19) اور لابن اپنی بھیڑوں کی پشم کترنے کو گیا ہُؤا تھا۔ سو راخِل اپنے باپ کے بُتوں کو چُرا لے گئی۔(20) اور یعقُوب لابن ارامی کے پاس سے چوری سے چلا گیا کِیُونکہ اُسے اُس نے اپنے بھاگنے کی خبر نہ دی۔(21) سو وہ اپنا سب کُچھ لے کر بھاگا اور دریا پار ہوکر اپنا رُخ کوہِ جِلعاد کی طرف کِیا۔(22) اور تیسرے دِن لابن کو خبر ہوئی کہ یعقُوب بھاگ گیا۔(23) تب اُس نے اپنے بھائیوں کو ہمراہ لے کر سات منزل تک اُس کا تعاقُب کِیا اور جِلعاد کے پہاڑ پر اُسے جا پکڑا۔(24) اور رات کو خُدا لابن ارامی کے پاس خواب میں آیا اور اُس نے کہا کہ خبردار تُو یعقُوب کو بُرا یا بھلا کُچھ نہ کہنا۔(25) اور لابن یعقُوب کے برابر جا پہنچا اور یعقُوب نے اپنا خیمہ پہاڑ پر کھڑا کر رکھّا تھا۔ سو لابن نے بھی اپنے بھائیوں کے ساتھ جِلعاد کے پہاڑ پر ڈیرا لگا لِیا۔(26) تب لابن نے یعقُوب سے کہا کہ تُونے یہ کیا کِیا کہ میرے پاس سے چوری سے چلا آیا اور میری بیٹیوں کو بھی اِس طرح لے آیا گویا وہ تلوار سے اسیر کی گئی ہیں؟۔(27) تُو چُھپ کر کیوں بھاگا اور میرے پاس سے چوری سے کیوں چلا آیا اور مُجھے کچھ کہا بھی نہیں ورنہ مَیں تجھے خوشی خوشی طبلے اور بربط کے ساتھ گاتے روانہ کرتا؟۔(28) اور مُجھے اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کو چُومنے بھی نہ دِیا؟ یہ تُونے بیہودہ کام کِیا۔(29) مُجھ میں اِتنا مقدور ہے کہ تُم کو دُکھ دُوں لیکن تیرے باپ کے خُدا نے کل رات مُجھے یُوں کہا کہ خبردار تُو یعقُوب کو بُرا یا بھلا کُچھ نہ کہنا۔(30) خیر! اب تُو چل آیا تو چلا آیا کِیُونکہ تُو اپنے باپ کے گھر کا بہت مُشتاق ہے لیکن میرے بُتوں کو کیوں چُرا لایا؟۔(31) تب یعقُوب نے لابن سے کہا اِس لِئے کہ مَیں ڈرا کِیُونکہ مَیں نے سوچا کہ کہیں تُو اپنی بیٹیوں کو جبراً مُجھ سے چھِین نہ لے۔(32) اب جس کے پاس تُجھے تیرے بُت مِلیں وہ جیتا نہیں بچے گا۔ تیرا جو کُچھ میرے پاس نِکلے اُسے اِن بھائیوں کے آگے پہچان کر لے لے کِیُونکہ یعقُوب کو معلُوم نہ تھا کہ راخِل اُن بُتوں کو چُرا لائی ہے۔(33) چُنانچہ لابن یعقُوب اور لیاہ اور دونوں لَونڈیوں کے خیموں میں گیا پر اُن کو وہاں نہ پایا تب وہ لیاہ کے خیمہ سے نِکل کر راخِل کے خَیمہ میں داخِل ہُؤا۔(34) اور راخِل اُن بُتوں کو لے کر اور اُن کو اُونٹ کے کجاوہ میں رکھ کر اُن پر بیٹھ گئی تھی اور لابن نے سارے خَیمہ میں ٹٹول ٹٹول کر دیکھ لِیا پر اُن کو نہ پایا۔(35) تب وہ اپنے باپ سے کہنے لگی کہ اَے میرے بُزرگ! تُو اِس بات سے ناراض نہ ہونا کہ مَیں تیرے آگے اُٹھ نہیں سکتی کِیُونکہ مَیں اَیسے حال میں ہُوں جو عورتوں کا ہُؤا کرتا ہے سو اُس نے ڈُھونڈا پر وہ بُت اُس کو نہ مِلے۔(36) تب یعقُوب نے غضبناک ہوکر لابن کو ملامت کی اور یعقُوب لابن سے کہنے لگا کہ میرا کیا جُرم اور کیا قصُور ہے کہ تُونے اَیسی تُندی سے میرا تعاقُب کیا؟۔(37) تُونے جو میرا سارا اسباب ٹٹول کر دیکھ لِیا تو تُجھے تیرے گھر کے اسباب میں سے کیا چیز مِلی؟ اگر کُچھ ہے تو اُسے میرے اور اپنے اِن بھائیوں کے آگے رکھ کہ وہ ہم دونوں کے درمیان اِنصاف کریں۔(38) مَیں پُورے بِیس برس تیرے ساتھ رہا۔ نہ تو کبھی تیری بھیڑوں اور بکریوں کا گابھ گِرا اور تیرے ریوڑ کے مینڈھے مَیں نے کھائے۔(39) جِسے درندوں نے پھاڑا مَیں اُسے تیرے پاس نہ لایا۔ اُس کا نُقصان میں نے سہا۔ جو دِن کو یا رات کو چوری گیا اُسے تُونے مُجھ سے طلب کِیا۔(40) میرا حال یہ رہا کہ مَیں دِن کو گرمی اور رات کو سردی میں مرا اور میری آنکھوں سے نِیند دُور رہتی تھی۔(41) مَیں بِیس برس تک تیرے گھر میں رہا۔ چَودہ برس تک تو مَیں نے تیری دونوں بیٹیوں کی خاطر اور چھ برس تک تیری بھیڑ بکریوں کی خاطِر تیری خِدمت کی اور تُونے دس بار میری مزدُوری بدل ڈالی۔(42) اگر میرے باپ کا خُدا ابرہام کا معبُود جِس کا رُعب اِضحاق مانتا تھا میری طرف نہ ہوتا تو ضُرور ہی تُو اب مُجھے خالی ہاتھ جانے دیتا۔ خُدا نے میری مُصیبت اور میرے ہاتھوں کی محِنت دیکھی ہے اور کل رات تُجھے ڈانٹا بھی۔(43) تب لابن نے یعقُوب کو جواب دِیا کہ یہ بیٹیاں میری اور یہ لڑکے بھی میرے اور یہ بھیڑ بکریاں بھی میری ہیں بلکہ جو کُچھ تُجھے دِکھائی دیتا ہے وہ سب میرا ہی ہے۔ سَو میں آج کے دِن اپنی ہی بیٹیوں سے یا اُن کے لڑکوں سے جو اُن کے ہُوئے کیا کرسکتا ہُوں؟۔(44) پس اب آکہ مَیں اور تُو دونوں مِل کر آپس میں ایک عہد باندھیں اور وُہی میرے اور تیرے درمیان گواہ رہے۔(45) تب یعقُوب نے ایک پتھّر لے کر اُسے ستُون کی طرح کھڑا کِیا۔(46) اور یعقُوب نے اپنے بھائیوں سے کہا پتھّر جمع کرو۔ اُنہوں نے پتھّر جمع کرکے ڈھیر لگا دِیا اور وہیں اُس ڈھیر کے پاس اُنہوں نے کھانا کھایا۔(47) اور لابن نے اُس کا یجرشاہدُو تھا اور یعقُوب نے جِلعاد رکھّا۔(48) اور لابن نے کہا کہ یہ ڈھیر آج کے دِن میرے اور تیرے درمیان گواہ ہو۔ اِسی لئے اُس کا نام جِلعاد رکھّا گیا۔(49) اور مصِفاہ بھی کیونکر لابن نے کہا کہ جب ہم ایک دُوسرے سے غیر حاضِر ہوں تو خُداوند میرے اور تیرے بیچ نِگرانی کرتا رہے۔(50) اگر تُو میری بیٹیوں کو دُکھ دے اور اُن کے سِوا اَور بیویاں کرے تو کوئی آدمی ہمارے ساتھ نہیں ہے پر دیکھ خُدا میرے اور تیرے بیچ میں گواہ ہے۔(51) لابن نے یعقُوب سے یہ بھی کہا کہ اِس ڈھیر کو دیکھ اور اِس ستُون کو دیکھ جو مَیں نے اپنے اور تیرے بیچ میں کھڑا کِیا ہے۔(52) یہ ڈھیر گواہ ہو اور یہ ستُون گواہ ہو ضرر پہچاننے کے لِئے نہ تو مَیں اِس ڈھیر سے اُدھر تیری طرف تجاوز کروں اور نہ تو اِس ڈھیر اور ستُون سے اِدھر میری طرف تجاوز کرے۔(53) ابرہام کا خُدا اور نحُور کا خُدا اور اُن کے باپ کا خُدا ہمارے بیچ میں اِنصاف کرے اور یعقُوب نے اُس ذات کی قَسم کھائی جِس کا رُعب اُس کا باپ اِضحاق مانتا تھا۔(54) تب یعقُوب نے وہیں پہاڑ پر قُربانی چھڑھائی اور اپنے بھائیوں کو کھانے پر بُلایا اور اُنہوں نے کھانا کھایا اور رات پہاڑ پر کاٹی۔(55) اور لابن صُبح سویرے اُٹھا اور اپنے بیٹوں اور اپنی بیٹیوں کو چُوما اور اُن کو دُعا دے کر روانہ ہوگیا اور اپنے مکان کو لَوٹا۔