Jump to content

کتاب پیدائش: باب نمبر 27

From Wikisource

پَیدائش باب 27
(1) جب اِضحاق ضعیف ہوگیا اور اُس کی آنکھیں اَیسی دُھند لا گئیں کہ اُسے دِکھائی نہ دیتا تھا تو اُس نے بڑے بیٹے عیسو کو بُلایا اور کہا کہ اَے میرے بیٹے! اُس نے کہا کہ مَیں حاضر ہُوں۔(2) تب اُس نے کہا دیکھ! مَیں تو ضعیف ہوگیا اور مُجھے اپنی موت کا دِن معلُوم نہیں۔(3) سو اب تُو ذرا اپنا ہتھیار اپنا ترکش اور اپنی کمان لے کر جنگل کو نِکل جا اور میرے لِئے شِکار مار لا۔(4) اور میری حسب پسند لذیذ کھانا میرے لِئے تیّار کرکے میرے آگے لے آ تاکہ مَیں کھاؤں اور اپنے مرنے سے پہلے دِل سے تُجھے دُعا دُوں۔(5) اور جب اِضحاق اپنے بیٹے عیسو سے باتیں کر رہا تھا تو رِبقہ سُن رہی تھی اور عیسو جنگل کو نِکل گیا کہ شِکار مار کر لائے۔(6) تب رِبقہ نے اپنے بیٹے یعقُوب سے کہا کہ دیکھ مَیں نے تیرے باپ کو تیرے بھائی عیسو سے یہ کہتے سُنا کہ۔(7) میرے لِئے شِکار مار کر لذِیذ کھانا میرے واسطے تیّار کرتا کہ مَیں کھاؤں اور اپنے مرنے سے پیشتر خُداوند کے آگے تُجھے دُعا دُوں۔(8) سو اَے میرے بیٹے اِس حُکم کے مطابِق جو مَیں تُجھے دیتی ہُوں میری بات کو مان۔(9) اور جاکر ریوڈ میں سے بکری کے دو اچھّے اچھّے بچّے مجھے لا دے اور مَیں اُن کو لے کر تیرے باپ کے لِئے اُس کی حسبِ پسند لذیذ کھانا تیّار کر دُوں گی۔(10) اور تُو اُسے اپنے باپ کے آگے لے جانا تاکہ وہ کھائے اور اپنے مرنے سے پیشتر تجھے دُعا دے۔(11) تب یعقُوب نے اپنی ماں رِبقہ سے کہا دیکھ میرے بھائی عیسو کے جِسم پر بال ہیں اور میرا جِسم صاف ہے۔(12) شاید میرا باپ مُجھے ٹٹولے تو مَیں اُس کی نظر میں دغا باز ٹھہرُونگا اور برکت نہیں بلکہ لعنت کماؤنگا۔(13) اُس کی ماں نے اُسے کہا کہ اَے میرے بیٹے! تیری لعنت مُجھ پر آئے۔ تُو صِرف میری بات مان اور جاکر وہ بچّے مُجھے لادے۔(14) تب وہ گیا اور اُن کو لاکر اپنی ماں کو دِیا اور اُس کی ماں نے اُس کے باپ کے حسب پسند لذیذ کھانا تیّار کِیا۔(15) اور رِبقہ نے اپنے بڑے بیٹے عیسو کے نفِیس لِباس جو اُس کے پاس گھر میں تھے لے کر اُن کو اپنے چھوٹے بیٹے یعقُوب کو پہنایا۔(16) اور بکری کے بچّوں کی کھالیں اُس کے ہاتھوں اور اُس کی گردن پر جہاں بال نہ تھے لپیٹ دیں۔(17) اور وہ لذِیذ کھانا اور روٹی جو اُس نے تیّار کی تھی اپنے بیٹے یعقُوب کے ہاتھ میں دیدی۔(18) تب اُس نے باپ کے پاس آکر کہا اَے میرے باپ! اُس نے کہا مَیں حاضِر ہُوں۔ تُو کون ہے میرے بیٹے؟۔(19) یعقُوب نے اپنے باپ سے کہا مَیں تیرا پہلوٹھا بَیٹا عیسو ہُوں۔ مَیں نے تیرے کہنے کے مُطابِق کِیا ہے۔ سو ذرہ اُٹھ اور بیٹھ کر میرے شِکار کا گوشت کھا تاکہ تُو دِل سے مُجھے دُعا دے۔(20) تب اِضحاق نے اپنے بیٹے سے کہا بَیٹا! تُجھے یہ اِس قدر جلد کَیسے مِل گیا؟ اُس نے کہا کہ اِس لِئے کہ خُداوند تیرے خُدا نے میرا کام بنا دِیا۔(21) تب اِضحاق نے یعقُوب سے کہا کہ اَے میرے بیٹے ذرا نزدِیک آ کہ مَیں تُجھے ٹٹو لُوں کہ تُو میرا ہی بَیٹا عیسو ہے یا نہیں۔(22) اور یعقُوب اپنے باپ اِضحاق کے نزدِیک گیا اور اُس نے اُسے ٹٹول کر کہا کہ آواز تو یعقُوب کی ہے پر ہاتھ عیسو کے ہیں۔(23) اور اُس نے اُسے نہ پہچانا اِس لِئے کے اُس کے ہاتھوں پر اُس کے بھائی عیسو کے ہاتھوں کی طرح بال تھے۔ سو اُس نے اُسے دُعا دی۔(24) اور اُس نے پُوچھا کہ کیا تُو میرا بَیٹا عیسو ہی ہَے؟ اُس نے کہا مَیں وُہی ہُوں۔(25) تب اُس نے کہا کھانا میرے آگے لے آ اور مَیں اپنے بیٹے کے شِکار کا گوشت کھاؤنگا تاکہ دِل سے تُجھے دُعا دُوں۔ سو وہ اُسے اُس کے نزدِیک لے آیا اور اُس نے کھایا اور وہ اُس کے لئے مَے لایا اور اُس نے پی۔(26) پھِر اُس کے باپ اِضحاق نے اُس سے کہا اَے میرے بیٹے! اب پاس آکر مُجھے چُوم۔(27) اُس نے پاس جاکر اُسے چُوما۔ تب اُس نے اُس کے لباس کی خُوشبو پائی اور اُسے دُعا دے کر کہا دیکھو! میرے بیٹے کی مہک اُس کھیت کی مہک کی مانِند ہے جِسے خُداوند نے برکت دی ہو۔(28) خُدا آسمان کی اوس اور زمِین کی فربہی اور بہت سا اناج اور مَے تُجھے بخشے!۔(29) قَومیں تیری خدمت کریں اور قبیلے تیرے سامنے جُکھیں! تُو اپنے بھائیوں کا سردار ہو اور تیری ماں کے بیٹے تیرے آگے جُھکیں! جو تُجھ پر لعنت کرے وہ خُود لعنتی ہو اور جو تُجھے دُعا دے برکت پائے!۔(30) جب اِضحاق یعقُوب اپنے باپ اِضحاق کے پاس سے نِکلا ہی تھا کہ اُس کا بھائی عیسو اپنے شِکار سے لوٹا۔(31) وُہ بھی لذیذ کھانا پکا کر اپنے باپ کے پاس لایا اور اُس نے اپنے باپ سے کہا میرا باپ اُٹھ کر اپنے بیٹے کے شِکار کا گوشت کھائے تاکہ دِل سے مجھے دُعا دے۔(32) اُس کے باپ اِضحاق نے اُس سے پُوچھا کہ تُو کَون ہے؟ اُس نے کہا مَیں تیرا پہلوٹھا بَیٹا عیسو ہُوں۔(33) تب تو اِضحاق بشِدّت کانپنے لگا اور اُس نے کہا پھر وہ کَون تھا جو شِکار مار کر میرے پاس لے آیا اور مَیں نے تیرے آنے سے پہلے سب میں سے تھوڑا تھوڑا کھایا اور اُسے دُعا دی؟ اور مُبارک بھی وہی ہوگا۔(34) عیسو اپنے باپ کی باتیں سُنتے ہی بڑی بلند اور حسر تناک آواز سے چلاّ اُٹھا اور اپنے باپ سے کہا مُجھ کو بھی دُعا دے۔ اَے میرے باپ! مُجھ کو بھی۔(35) اُس نے کہا تیرا بھائی دغا سے آیا اور تیری برکت لے گیا۔(36) تب اُس نے کہا کیا اُس کا نام یعقُوب ٹھِیک نہیں رکھّا گیا؟ کِیُونکہ اُس نے دوبارہ مُجھے اڑنگا مارا۔ اُس نے میرا پہلوٹھے کا حق تو لے ہی لِیا تھا اور دیکھ! اب وہ میری برکت بھی لے گیا۔ پھِر اُس نے کہا کیا تُونے میرے لِئے کوئی برکت نہیں رکھ چُھوڑی ہے؟۔(37) اِضحاق نے عیسو کو جواب دِیا کہ دیکھ مَیں نے اُسے تیرا سردار ٹھہرایا اور اُس کے سب بھائیوں کو اُس کے سپُرد کِیا کہ خادِم ہوں اور اناج اور مَے اُس کی پرورِش کے لئے بتائی۔ اب اَے میرے بیٹے تیرے لِئے مَیں کیا کرُوں؟۔(38) تب عیسو نے اپنے باپ سے کہا کیا تیرے پاس ایک ہی برکت ہے اَے میرے باپ؟ مُجھے بھی دُعا دے۔ اَے میرے باپ! مجھے بھی اور عیسو چِلاّ چلاّ کر رویا۔(39) تب اُس باپ اِضحاق نے اُس سے کہا دیکھ! زرخیز زمِین پر تیرا مسکن ہو اور اُوپر سے آسمان کی شبنم اُس پر پڑے!۔(40) تیری اَوقات بسری تیری تلوار سے ہو اور تُو اپنے بھائی کی خِدمت کرے! اور جب تُو آزاد ہو تو اپنے بھائی کا جُئوا اپنی گردن پر سے اُتار پھینکے۔(41) اور عیسو نے یعقُوب سے اُس برکت کے سبب سے جو اُس کے باپ نے اُسے بخشی کینہ رکھّا اور عیسو نے اپنے دِل میں کہا کہ میرے باپ کے ماتم کے دِن نزدِیک ہیں۔ پھِر مَیں اپنے بھائی یعقُوب کو مار ڈالُونگا۔(42) اور رِبقہ کو اُس کے بڑے بیٹے عیسو کی یہ باتیں بتائی گئیں۔ تب اُس نے اپنے چھوٹے بیٹے یعقُوب کو بُلوا کر اُس سے کہا کہ دیکھ تیرا بھائی عیسو تُجھے مار ڈالنے پر ہے اور یہی سوچ سوچ کر اپنے کو تسلّی دے رہا ہے۔(43) سو اَے میرے بیٹے تُو میری بات مان اور اُٹھ کر حاران کو میرے بھائی لابن کے پاس بھاگ جا۔(44) اور تھوڑے دِن اُس کے ساتھ رہ جب تک کہ تیرے بھائی کی خفگی اُتر نہ جائے۔(45) یعنی جب تک تیرے بھائی کا قہر تیری طرف سے ٹھنڈا نہ ہو اور وہ اُس بات کو جو تُونے اُس سے کی ہے بُھول نہ جائے۔ تب مَیں تُجھے وہاں سے بُلوا بھیجُوں گی۔ مَیں ایک ہی دِن میں تُم دونوں کو کیوں کھو بَیٹھوں؟۔(46) اور رِبقہ نے اِضحاق سے کہا مَیں حِتّی لڑکیوں کے سبب سے اپنی زِندگی سے تنگ ہُوں۔ سو اگر یعقُوب حِتّی لڑکیوں میں سے جَیسی اِس مُلک کی لڑکیاں ہیں کِسی سے بیاہ کر لے تو میری زندگی میں کیا لُطف رہیگا؟۔