کتاب پیدائش: باب نمبر 26

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search

پَیدائش باب 26
(1) اور اُس مُلک میں اُس پہلے کال کے علاوہ جو ابرہام کے ایّام میں پڑا تھا پِھر کال پڑا۔ تب اِضحاق جرار سے فلستیوں کے بادشاہ ابی مِلک کے پاس گیا۔(2) اور خُداوند نے اُس پر ظاہر ہو کرکہا مِصر نہ جا بلکہ جو مُلک مَیں تُجھے بتاؤں اُس میں رہ۔(3) تُو اِسی مُلک میں قیام رکھ اور مَیں تیرے ساتھ رہُونگا اور تُجھے برکت بخشُونگا کِیُونکہ مَیں تُجھے اور تیری نسل کو یہ سب مُلک دُونگا اور مَیں اُس قسم کو جو مَیں نے تیرے باپ ابرہام سے کھائی پُورا کرونگا۔(4) اور مَیں تیری اُولاد کو بڑھا کر آسمان کے تاروں کی مانِند کردُونگا اور یہ سب مُلک تیری نسل کو دُونگا اور زمِین کی سب قومیں تیری نسل کے وسیلہ سے برکت پائیں گی۔(5) اِس لِئے کہ ابرہام نے میری بات مانی اور میری نصیحت اور میرے حُکموں اور قوانین و آئین پر عمل کِیا۔(6) پس اِضحاق جرار میں رہنے لگا۔(7) اور وہاں کے باشِندوں نے اُس سے اُس کی بیوی کی بابت پُوچھا۔ اُس نے کہا وہ میری بہن ہے کِیُونکہ وہ اُسے اپنی بیوی بتاتے ڈرا۔ یہ سوچ کر کہ کہیں رِبقہ کے سبب سے وہاں کے لوگ اُسے قتل نہ کر ڈالیں کِیُونکہ خُوبصورت تھی۔(8) جب اُسے وہاں رہتے بہت دِن ہوگئے تو فلستیوں کے بادشاہ ابی مَلِک نے کھڑکی میں سے جھانک کر نظر کی اور دیکھا کہ اِضحاق اپنی بیوی رِبقہ سے ہنسی کھیل کر رہا ہے۔(9) تب ابی مَلِک نے اِضحاق کو بُلا کر کہا کہ وہ تو حقیقت میں تیری بیوی ہے۔ پھر تُونے کیونکر اُسے اپنی بہن بتایا؟ اِضحاق نے اُس سے کہا اِس لِئے کے مُجھے خیال ہُؤا کہ کہیں مَیں اُس کے سبب سے مارا نہ جاؤں۔(10) ابی مَلِک نے کہا تُونے ہم سے کیا کِیا؟ یوں تو آسانی سے اِن لوگوں میں سے کوئی تیری بیوی کے ساتھ مُبا شرت کرلیتا اور تُو ہم پر اِلزام لاتا۔(11) تب ابی مَلِک نے سب لوگوں کو یہ حُکم کیا کہ جو کوئی اِس مرد کو یا اِس کی بیوی کو چُھوئے گا سو مار ڈالا جائے گا۔(12) اور اِضحاق نے اُس مُلک میں کھیتی کی اور اُسی سال اُسے سَوگُنا پھل مِلا اور خُداوند نے اُسے برکت بخشی۔(13) اور وہ بڑھ گیا اور اُس کی ترقی ہوتی گئی یہاں تک کہ وہ بہت بڑا آدمی ہوگیا۔(14) اور اُس کے پاس بھیڑ بکریاں اور گائے بَیل اور بہت سے نوکر چاکر تھے اور فلِستیوں کو اُس پر رشک آنے لگا۔(15) اور اُنہوں نے سب کُوئیں جو اُس کے باپ کے نوکروں نے اُس کے باپ ابرہام کے وقت میں کھودے تھے بند کردِِئے اور اُن کو مٹّی سے بھر دِیا۔(16) اور ابی مَلِک نے اِضحاق سے کہا کہ تُو ہمارے پاس سے چلا جا کِیُونکہ تُو ہم سے زیادہ زور آور ہوگیا ہے۔(17) تب اِضحاق نے وہاں سے جرار کی وادی میں جاکر اپنا ڈیرا لگایا اور وہاں رہنے لگا۔(18) اور اِضحاق نے پانی کے اُن کُوؤں کو جو اُس کے باپ ابرہام کے ایّام میں کھودے گئے تھے پھِر کھُدوایا کِیُونکہ فِلستیوں نے ابرہام کے مرنے کے بعد اُن کو بند کردیا تھا اور اُس نے اُن کو پھِر وُہی نام رکھّے جو اُس کے باپ نے رکھّے تھے۔(19) اور اِضحاق کے نوکروں کو وادی میں کھودتے کھودتے بہتے پانی کا ایک سوتا مِل گیا۔(20) تب جرار کے چرواہوں نے اِضحاق کے چرواہوں نے اِضحاق کے چرواہوں سے جھگڑا کِیا اور کہنے لگے کہ یہ پانی ہمارا ہے اور اُس نے اُس کوئیں کا نام عِسق رکھّا کِیُونکہ اُنہوں نے اُس سے جھگڑا کِیا۔(21) اور اُنہوں نے دُوسرا کُوآں کھودا اور اُس کے لِئے بھی وہ جھگڑنے لگے اور اُس نے اُس کا نام سِتنہ رکھّا۔(22) سو وہ وہاں سے دُوسری جگہ چلا گیا اور ایک اَور کُوآں کھودا جِس کے لئے اُنہوں نے جھگڑا نہ کِیا اور اُس نے اُس کا نام رحوبوت رکھّا اور کہا کہ اب خُداوند نے ہمارے لئے جگہ نِکالی اور ہم اِس مُلک میں برومند ہوں گے۔(23) وہاں سے وہ بیر سبع کو گیا۔(24) اور خُداوند اُسی رات اُس پر ظاہر ہُؤا اور کہا کہ مَیں تیرے باپ ابرہام کا خُدا ہُوں۔ مت ڈر کِیُونکہ مَیں تیرے ساتھ ہُوں اور تُجھے برکت دُونگا اور اپنے بندہ ابرہام کی خاطِر تیری نسل بڑھاؤنگا۔(25) اور اُس نے وہاں مزبح بنایا اور خُداوند سے دُعا کی اور اپنا ڈیرا وہیں لگا لِیا اور وہاں اِضحاق کے نوکروں نے ایک کُوآں کھودا۔(26) تب ابی مَلِک اپنے دوست اخُوزت اور اپنے سپہ سالار فِیکُل کو ساتھ لے کر جرار سے اُس کے پاس گیا۔(27) اِضحاق نے اُن سے کہا کہ تُم میرے پاس کیونکر آئے حالانکہ مُجھ سے کینہ رکھتے ہو اور مُجھ کو اپنے پاس سے نِکال دِیا۔(28) اُنہوں نے کہا ہم خُوب صفائی سے دیکھا کہ خُداوند تیرے ساتھ ہے سو ہم نے کہا کہ ہمارے اور تیرے درمیان قسم ہوجائے اور ہم تیرے ساتھ عہد کریں۔(29) کہ جَیسے ہم نے تُجھے چُھئوا تک نہیں اور سِوا نیکی کے تُجھ سے اَور کُچھ نہیں کِیا اور تُجھ کو سلامت رُخصت کِیا تُو بھی ہم سے کوئی بدی نہ کرے گا کِیُونکہ تُو اب خُداوند کی طرف سے مُبارک ہے۔(30) تب اُس نے اُن کے لِئے ضِیافت تیّار کی اور اُنہوں نے کھایا پِیا۔(31) اور وہ صُبح سویرے اُٹھے اور آپس میں قسم کھائی اور اِضحاق نے اُن کو رُخصت کِیا اور اُس کے پاس سے سلامت چلے گئے۔(32) اُسی روز اِضحاق کے نوکروں نے آکر اُس سے اُس کُوئیں کا ذِکر کِیا جِسے اُنہوں نے کھودا تھا اور کہا کہ ہم کو پانی مِل گیا۔(33) سَو اُس نے اُس کا نام سبع رکھّا اِسی لئے وہ شہر آج تک بیرسبع کہلاتا ہے۔(34) جب عیسو چالِیس برس کا ہَُئوا تو اُس نے بیری حِتی کی بیٹی یہودِتھ اور اَیلون حتی کی بیٹی بشانتھ سے بیاہ کِیا۔(35) اور اِضحاق اور رِبقہ کے لئے وبال جان ہُوئیں۔