کتاب پیدائش: باب نمبر 24

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search

پَیدائش باب 24
(1) اور ابرہام ضعیف اور عُمر رسیدہ ہُؤا اور خُداوند نے سب باتوں میں ابرہام کو برکت بخشی تھی۔(2) اور ابرہام نے اپنے گھر سالخُوردہ نوکر سے جو اُس کی سب چیزوں کا مُختار تھا کہا تُو اپنا ہاتھ ذرا میری ران کے نِیچے رکھ کہ۔(3) میں تُجھ سے خُداوند کی جو زمِین و آسمان کا خُدا ہے قسم لُوں کہ تُو کنعانیوں کی بیٹیوں میں سے جِن میں مَیں رہتا ہُوں کِسی کو میرے بیٹے سے نہیں بیاہے گا۔(4) بلکہ تُو میرے وطن میں میرے رِشتہ داروں کے پاس جا کر میرے بیٹے اِضحاق کے لئے بیوی لائے گا۔(5) اُس نوکر نے اُس سے کہا کہ شاید وہ عورت اِس مُلک میں میرے ساتھ آنا نہ چاہے تو کیا مَیں تیرے بیٹے کو اُس مُلک میں جہاں سے تُو آیا پھِر لے جاؤں۔(6) تب ابرہام نے اُس سے کہا خبردار تُو میرے بیٹے کو وہاں ہرگز نہ لے جانا۔(7) خُداوند آسمان کا خُدا جو مُجھے میرے باپ کے گھر اور میری زاد بُوم سے نِکال لایا اور جِس نے مُجھ سے باتیں کیں اور قسم کھا کر مُجھ سے کہا کہ مَیں تیری نسل کو یہ مُلک دُونگا وُہی تیرے آگے آگے اپنا فرشتہ بھیجے گا کہ تُو وہاں سے میرے بیٹے کے لِئے بیوی لائے۔(8) اور اگر وہ وہ عورت تیرے ساتھ آنا نہ چاہے تو تُو میری اِس قسم سے چُھوٹا پر میرے بیٹے کو ہرگز وہاں نہ لے جانا۔(9) اُس نوکر نے اپنا ہاتھ اپنے آقا ابرہام کی ران کے نِیچے رکھ کر اُس سے اِس بات کی قسم کھائی۔(10) تب وہ نوکر اپنے آقا کے اُونٹوں میں سے دس اُونٹ لے کر روانہ ہُؤا اور اُس کے آقا کی اچھی چیزیں اُس کے پاس تھیں اور وہ اُٹھ کر مسوپتامیہ میں نحور کے شہر کو گیا۔(11) اور شام کو جِس وقت عورتیں پانی بھرنے آتی ہیں اُس نے اُس شہر کے باہر باؤلی کے پاس اُونٹوں کو بِٹھایا۔(12) اور کہا اَے خُداوند میرے آقا ابرہام کے خُدا تیری مِنّت کرتا ہُوں کہ آج تُو میرا کام بنادے اور میرے آقا ابرہام پر کرم کر۔(13) دیکھ مَیں پانی کے چشمہ پر کھڑا ہُوں اور اِس شہر کے لوگوں کی بیٹیاں پانی بھرنے کو آتی ہیں۔(14) سو اَیسا ہو کہ جِس لڑکی سے مَیں کہُوں کہ تُو ذرا اپنا گھڑا جُھکا دے تو مَیں پانی پی لُوں اور وہ کہے کہ لے پی اور مَیں تیرے اُونٹوں کو بھی پلا دُونگی تو وہ وُہی ہو جسے تُونے اپنے بندہ اِضحاق کے لِئے ٹھہرایا ہے اور اِسی سے مَیں سمجھ لُونگا کہ تُونے میرے آقا پر کرم کِیا ہے۔(15) وہ یہ کہہ ہی رہا تھا کہ رِبقہ جو ابرہام کے بھائی نحور کی بیوی مِلکاہ کے بیٹے بیتوایل سے پَیدا ہوئی تھی اپنا گھڑا کندے پر لِئے ہُوئے نِکلی۔(16) وہ لڑکی نہایت خُوبصورت اور کنواری اور مرد سے ناواقِف تھی۔ وہ نِیچے پانی کے چشمہ کے پاس گئی اور اپنا گھڑا بھر کر اُوپر آئی۔(17) تب وہ نوکر اُس سے مِلنے کو دُوڑا اور کہا کہ ذرا اپنے گھڑے سے تھوڑا سا پانی مُجھے پِلادے۔(18) اُس نے کہا پِی جئے صاحب اور فوراً گھڑے کو ہاتھ پر اُتار اُسے پانی پِلایا۔(19) جب اُسے پِلا چُکی تو کہنے لگی کہ مَیں تیرے اُونٹوں کے لِئے بھی پانی بھر بھر لاؤنگی جب تک وہ پی نہ چُکیں۔(20) اور فوراً اپنے گھڑے کو حَوض میں خالی کرکے پھِر باؤلی کی طرف پانی بھرنے دَوڑی گئی اور اُس کے سب اُونٹوں کے لِئے بھرا۔(21) وہ آدمی چُپ چاپ اُسے غور سے دیکھتا رہا تاکہ معلُوم کرے کہ خُداوند نے اُس کا سفر مُبارک کِیا ہے یا نہیں۔(22) اور جب اُونٹ پی چُکے تو اُس شخص نے نصف مِثقال سونے کی ایک نتھ اور دس مِثقال سونے کے دو کڑے اُس کے ہاتھوں کے لئے نِکالے۔(23) اور کہا کہ ذرہ مُجھے بتا کہ تُو کِس کی بیٹی ہے؟ اور کیا تیرے باپ کے گھر میں ہمارے ٹِکنے کی جگہ ہے؟۔(24) اُس نے اُس سے کہا کہ مَیں بیتوایل کی بیٹی ہُوں۔ وہ مِلکاہ کا بَیٹا ہے جو نحُور سے اُس کے ہُؤا۔(25) اور یہ بھی اُس سے کہا کہ ہمارے پاس بُھوسا اور چارا بہت ہے اور ٹِکنے کی جگہ بھی ہے۔(26) تب اُس آدمی نے جُھک کر خُداوند کو سِجدہ کِیا۔(27) اور کہا خُداوند میرے آقا ابرہام کا خُدا مُبارک ہو جِس نے میرے آقا کو اپنے کرم اور راستی سے محروم نہیں رکھّا اور مُجھے تو خُداوند ٹھیک راہ پر چلا کر میرے آقا کے بھائیوں کے گھر لایا۔(28) تبا اُس لڑکی نے دَوڑ کر اپنی ماں کے گھر میں سب حال کہہ سُنایا۔(29) اور رِبقہ کا کا ایک بھائی تھا جِس کا نام لابن تھا۔ وہ باہر پانی کے چشمہ پر اُسِ آدمی کے پاس دَوڑا گیا۔(30) اور یُوں ہُؤا کہ جب اُس نے وہ نتھ دیکھی اور وہ کڑے بھی جو اُس کی بہن کے ہاتھوں میں تھے اور اپنی بہن رِبقہ کا بیان بھی سُن لِیا کہ اُس شخص نے مُجھ سے اَیسی اَیسی باتیں کہیں تو وہ اُس آدمی کے پاس آیا اور دیکھا کہ وہ چشمہ کے نزدیک اُونٹوں کے پاس کھڑا ہے۔(31) تب اُس سے کہا کہ اَے تُو جو خُداوند کی طرف سے مُبارک ہے اندر چل۔ باہر کیوں کھڑا ہے؟ مَیں نے گھر کو اور اُونٹوں کے لِئے بھی جگہ کو تیّار کر لِیا ہے۔(32) پس وہ آدمی گھر میں آیا اور اُس نے اُس کے اُونٹوں کو کھولا اور اُونٹوں کے لِئے بُھوسا اور چارا اور اُس کے اور اُس کے ساتھ آدمیوں کے پاؤں دھونے کو پانی دِیا۔(33) اور کھانا اُس کے آگے رکھّا گیا پر اُس نے کہا کہ میں جب تک اپنا مطلب بیان نہ کرلُوں نہیں کھاؤنگا۔ اُس نے کہا اچھّا کہہ۔(34) تب اُس نے کہا کہ مَیں ابرہام کا نوکر ہُوں۔(35) اور خُداوند نے میرے آقا کو بڑی برکت دی ہے اور وہ بہت بڑا آدمی ہوگیا ہے اور اُس نے اُسے بھیڑ بکریاں اور گائے بَیل اور سونا چاندی اور لَونڈیاں اور غلام اور اُونٹ اور گدھے بخشے ہیں۔(36) اور میرے آقا کی بیوی سارہ کے جب وہ بُڑھیا ہوگئی اُس سے ایک بَیٹا ہُؤا۔ اُسی کو اُس نے اپنا سب کُچھ دیدیا ہے۔(37) اور میرے آقا نے مُجھے قسم دے کر کہا ہے کہ تُو کنعانیوں کی بیٹیوں میں سے جِن کے مُلک مَیں رہتا ہُوں کِسی کو میرے بیٹے سے نہ بیاہنا۔(38) بلکہ تُو میرے باپ کے گھر اور میرے رِشتہ داروں میں جانا اور میرے بیٹے کے لِئے بیوی لانا۔(39) تب میں نے اپنے آقا سے کہا شاید وہ عورت میرے ساتھ آنا نہ چاہے۔(40) تب اُس نے مُجھ سے کہا کہ خُداوند جِس کے حضور مَیں چل تا رہا ہُوں اپنا فرشتہ تیرے ساتھ بھیجے گا اور تیرا سفر مُبارک کرے گا۔ تُو میرے رشتہ داروں اور میرے باپ کے خاندان میں سے میرے بیٹے کے لِئے بیوی لانا۔(41) اور جب تُو میرے خاندان میں جا پہنچے گا تب میری قسم سے چُھوٹے گا اور اگر وہ کوئی لڑکی نہ دیں تَو بھی تُو میری قسم سے چُھوٹا۔(42) سَو میں آج پانی کے اُس چشمہ پر آکر کہنے لگا اَے خُداوند میرے آقا ابرہام کے خُدا اگر تُو میرے سفر کو جو مَیں کر رہا ہُوں مُبارک کرتا ہے۔(43) تو دیکھ مَیں پانی چشمہ کے پاس کھڑا ہوتا ہُوں اور اَیسا ہوکہ جو لڑکی پانی بھرنے نِکلے اور مَیں اُس سے کہوں کہ ذرا اپنے گھڑے سے تھوڑا پانی مُجھے پِلادے۔(44) اور وہ مُجھے کہے کہ تُو بھی پی اور مَیں تیرے اُونٹوں کے لِئے بھی بھر دُونگی تو وہ وُہی عورت ہو جِسے خُداوند نے میرے آقا کے بیٹے کے لِئے ٹھہرایا ہے۔(45) مَیں دِل میں یہ کہہ ہی رہا تھا کہ رِبقہ اپنا گھڑا کندے پر لِئے ہُوئے باہر نِکلی اور نِیچے چشمہ کے پاس گئی اور پانی بھرا۔ تب مَیں نے اُس سے کہا ذرا مُجھے پانی پِلادے۔(46) اُس نے فوراً اپنا گھڑا کندھے پر سے اُتارا اور کہا لے پی اور مَیں تیرے اُونٹوں کو بھی پِلا دُونگی سَو مَیں نے پِیا اور اُس نے میرے اُونٹوں کو بھی پِلایا۔(47) پھِر مَیں نے اُس سے پُوچھا کہ تُو کس کی بیٹی ہے؟ اُس نے کہا مَیں بیتوایل کی بیٹی ہُوں۔ وہ نحُور کا بَیٹا ہے۔ جو مِلکاہ سے پَیدا ہُؤا۔ پھِر مَیں نے اُس کی ناک میں نتھ اور اُس کے ہاتھوں میں کڑے پہنا دِئے۔(48) اور مَیں نے جُھک کر خُداوند کو سِجدہ کِیا اور خُداوند اپنے آقا ابرہام کے خُدا کو مُبارک کہا جِس نے مُجھے ٹھیک راہ پر چلایا کہ اپنے آقا کے بھائی کی بیٹی اُس کے بیٹے کے واسطے لے جاؤں۔(49) سو اب اگر تُم کرم اور راستی سے میرے آقا کے ساتھ پیش آنا چاہتے ہو تو مُجھے بتاؤ اور اگر نہیں تو کہہ دو تاکہ مَیں دہنی یا بائیں طرف پھِر جاؤں۔(50) تب لابِن اور بیتوایل نے جواب دِیا دیا کہ یہ بات خُداوند کی طرف سے ہُوئی ہے۔ ہم تُجھے کُچھ بُرا یا بھلا نہیں کہہ سکتے۔(51) دیکھ رِبقہ تیرے سامنے مَوجود ہے۔ اُسے لے اور جا خُداوند کے قول کے مُطابِق اپنے آقا کے بیٹے سے اُسے بیاہ دے۔(52) جب ابرہام کے نوکر نے اُن کی باتیں سُنیں تو زمِین تک جُھک کر خُداوند کو سِجدہ کِیا۔(53) اور نوکر نے چاندی اور سونے کے زیور اور لباس نِکال کر رِبقہ کو دِئے اور اُس کے بھائی اور اُس کی ماں کو بھی قیمتی چیزیں دیں۔(54) اور اُس نے اور اُس کے ساتھ کے آدمیوں نے کھایا پیا اور رات بھر وہیں رہے۔ صُبح کو وہ اُٹھے اور اُس نے کہا کہ مُجھے میرے آقا کے پاس روانہ کردو۔(55) رِبقہ کے بھائی اور ماں نے کہا کہ لڑکی کو کُچھ روز کم سے کم دس روز ہمارے پاس رہنے دے۔ اِس کے بعد وہ چلی جائے گی۔(56) اُس نے اُن سے کہا کہ مُجھے نہ روکو کِیُونکہ خُداوند نے میرا سفر مُبارک کِیا ہے۔ مُجھے رُخصت کردو تاکہ مَیں اپنے آقا کے پاس جاؤں۔(57) اُنہوں نے کہا ہم لڑکی کو بُلاکر پُوچھتے ہیں کہ وہ کیا کہتی ہے۔(58) تب اُنہوں نے رِبقہ کو بُلاکر اُس سے پُوچھا کیا تُو اِس آدمی کے ساتھ جائے گی؟ اُس نے کہا جاؤں گی۔(59) تب اُنہوں نے اپنی بہن رِبقہ اور اُس کی دایہ اور ابرہام کے نوکر اور اُس کے آدمیوں کو رُخصت کِیا۔(60) اور اُونہوں نے نے رِبقہ کو دُعا دی اور اُس سے کہا کہ اَے ہماری بہن تُو لاکھوں کی ماں ہو اور تیری نسل اپنے کینہ رکھنے والوں کے پھاٹک کی مالِک ہو۔(61) اور رِبقہ اور اُس کی سہیلیاں اُٹھ کر اُونٹوں پر سوار ہُوئیں اور اُس آدمی کے پیچھے ہولیں۔ سو وہ آدمی وہ آدمی رِبقہ کو ساتھ لے کر روانہ ہُؤا۔(62) اور اِضحاق بیرلحی روئی سے ہوکر چلا آرہا تھا کِیُونکہ وہ جنوب کے مُلک میں رہتا تھا۔(63) اور شام کے وقت اِضحاق سوچنے کو مَیدان گیا اور اُس نے جو اپنی آنکھیں اُٹھائیں اور نظر کی تو کیا دیکھتا ہے کہ اُونٹ چلے آرہے ہے۔(64) اور رِبقہ نے نگاہ کی اور اِضحاق کو دیکھ کر اُونٹ پر سے اُتر پڑی۔(65) اور اُس نے نوکر سے پُوچھا کی یہ شخص کون ہے جو ہم سے ملنے کو مَیدان میں چلا آرہا ہے؟ اُس نے نوکر سے کہا یہ میرا آقا ہے۔ تب اُس نے بُرقع لے کر اپنے اُوپر ڈال لِیا۔(66) نوکر نے جو جو کِیا تھا سب اِضحاق کو بتایا۔(67) اور اِضحاق رِبقہ کو اپنی ماں سارہ کے ڈیرے میں لے گیا۔ تب اُس نے رِبقہ سے بیاہ کرلِیا اور اُس سے محبت کی اور اِضحاق نے اپنی ماں کے مرنے کے بعد تسلّی پائی۔