کتاب پیدائش: باب نمبر 2

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search

پَیدائش باب 2
(1) سو آسمان اور زمِین اور اُن کے کُل لشکر کا بنانا ختم ہُؤا۔(2) اور خُدا نے اپنے کام کو جِسے وہ کرتا تھا ساتویں دِن ختم کِیا اور اپنے سارے کام سے جِسے وہ کررہا تھا ساتویں دِن فارِغ ہُؤا۔(3) اور خُدا نے ساتویں دِن کو برکت دی اور اُسے مُقدس ٹھہرایا کِیُونکہ اُس میں خُدا کی ساری کائنات سے جِسے اُس نے پَیدا کِیا اور بنایا فارِغ ہُؤا۔(4) یہ آسمان اور زمِین کی پَیدایش جب وہ خلق ہُوئے جِس دن خُداوند خُدا نے زمِین اور آسمان بنایا۔(5) اور زمِین پر اب تک کھیت کا کوئی پَودا نہ تھا اور نہ میدان کی کوئی سبزی اب تک اُگی تھی کِیُونکہ خُداوند خُدا نے زمِین پر پانی نہیں برسایا تھا اور نہ زمِین جو تنے کو کوئی اِنسان تھا۔(6) بلکہ زمِین سے کُہر اُٹھتی تھی اور تمام رُویِ زمِین کو سیراب کرتی تھی۔(7) اور خُداوند خُدا نے زمِین کی مٹی سے اِنسان کو بنایا اور اُس کے نتھنوں میں زِندگی کا دم پھُونکا تو اِنسان جیتی جان ہُؤا۔(8) اور خُداوند خُدا نے مشرق کی طرف عدن میں ایک باغ لگایا اور اِنسان کو جِسے اُس نے بنایا تھا وہاں رکھّا۔(9) اور خُداوند خُدا نے ہر درخت کو جو دیکھنے میں خوشنما اور کھانے کے لِئے اچھّا تھا زمِین سے اُگایا اور باغ کے بیچ میں حیات کا درخت اور نیک و بد کی پہچان کا درخت بھی لگایا۔(10) اور عدن سے ایک دریا باغ سیراب کرنے کو نکِلا اور وہاں سے چار ندیوں میں تقسیم ہُؤا۔(11) پہلی کا نام فیسون ہے جو حِویلہ کی ساری زمِین کو جہاں سونا ہوتا ہے گھیرے ہُوئے ہے۔(12) اور اِس زمِین کا سونا چوکھا ہے اور وہاں موتی اور سنگِ سُلیمانی بھی ہیں۔(13) اور دُوسری ندی کا نام جیحون ہے جو کُوش کو ساری زمِین کو گھیرے ہُوئے ہے۔(14) اور تیسری ندی کا نام دِجلہ ہے جو اسور کے مشرِق کو جاتی ہے اور چوتھی ندی کا نام فرات ہے۔(15) اور خُداوند خُدا نے آدم کو لے کر باغ عدن میں رکھّا کہ اُس کی باغبانی اور نگہبانی کرے۔(16) اور خُداوند خُدا نے آدم کو حُکم دِیا اور کہا کہ تُو باغ کے ہر درخت کا پھل بے روک ٹوک کھا سکتا ہے۔(17) لیکن نیک و بد کی پہچان کے درخت کا کبھی نہ کھانا کِیُونکہ جِس روز تُونے اُس میں سے کھایا تُو مرا۔(18) اور خُداوند خُدا نے کہا کہ آدم کا اکیلا رہنا اچھّا نہیں ہیں اُس کے لِئے ایک مدد گار اُس کی مانِند بناؤنگا۔(19) اور خُداوند خُدا نے کُل دشتی جانور اور ہوا کے کُل پرندے مٹّی سے بنائے اور اُن کو آدم کے پاس لایا کہ دیکھے کہ وہ اُن کے کیا نام رکھتا ہے اور آدم نے جِس جانور کو جو کہا وہی اُس کا نام ٹھہرا۔(20) اور آدم نے کُل چوپایوں اور ہوا کے پرندوں اور کُل دشتی جانوروں کے نام رکھّے پر آدم کے لِئے کوئی مدد گار اُس کی مانِند نہ مِلا۔(21) اور خُداوند خُدا نے آدم پر گہری نیند بھیجی اور وہ سوگیا اور اُس نے اُس کی پسلیوں میں سے ایک کو نِکال لِیا اور اُس کی کی جگہ گوشت بھردِیا۔(22) اور خُداوند خُدا اُس پسلی سے جو اُس نے آدم میں سے نِکالی تھی ایک عَورت بناکر اُسے آدم کے پاس لایا۔(23) اور آدم نے کہا کہ یہ تو اب میری ہڈیوں میں سے ہڈی اور میرے گوشت میں سے گوشت ہے اِسلِئے وہ ناری کہلائیگی کِیُونکہ وہ نر سے نکِالی گئی۔(24) اِس واسطے مرد اپنے ماں باپ کو چھوڑے گا اور اپنی بیوی سے مِلا رہے گا اور وہ ایک تن ہوں گے۔(25) اور آدم اور اُس کی بیوی دونوں ننگے تھے اور شرماتے نہ تھے۔