کتاب پیدائش: باب نمبر 19

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search

پَیدائش باب 19
(1) اور وہ دونوں فرشتے شام کو سدُوم میں آئے اور لُوط سدُوم کے پھاٹک پر بَیٹھا تھا اور لُوط اُن کو دیکھ کر اُن کے اِستقبال کے لئے اُٹھا اور زمِین تک جھُکا۔(2) اور کہا کہ اَے میرے خُداوندو اپنے خادِم کے گھر تشریف لے چلئے اور رات بھر آرام کی جئے اور اپنے پاؤں دھوئیے اور صُبح اٹھ کر اپنی راہ لِی جئے اور اُنہوں نے کہا کہ ہم چَوک ہی میں رات کاٹ لیں گے۔(3) لیکن جب وہ بہت بجد ہُؤا تو وہ اُس کے ساتھ چل کر اُس کے گھر میں آئے اور اُس نے اُن کے لِئے ضیافت تیار کی اور بے خمیری روٹی پکائی اور اُنہوں نے کھایا۔(4) اور اِس سے پیشتر کہ وہ آرام کرنے کے لِئے لیٹیں سدُوم شہر کے مردوں نے جوان سے لے کر بُڈّھے تک سب لوگوں نے ہر طرف سے اُس گھر کو گھیر لِیا۔(5) اور اُنہوں نے لُوط کو پُکار کر اُس سے کہا کہ وہ مرد جو آج رات تیرے ہاں آئے کہاں ہیں؟ اُن کو ہمارے پاس باہر لے آتا کہ ہم اُن سے صحبت کریں۔(6) تب لُوط نِکل کر اُن کے پاس دروازہ پر گیا اور اپنے پیچھے کِواڑ بند کردِیا۔(7) اور کہا کہ اَے بھائیو! اَیسی بدی تو نہ کرو۔(8) دیکھو! میری دو بیٹیاں ہیں جو مرد سے واقف نہیں۔ مرضی ہوتو مَیں اُن کو تمہارے پاس لے آؤں اور جو تم کو بھلا معلُوم ہو اُن سے کرو۔ مگر اُن مردوں سے کُچھ نہ کہنا کِیُونکہ وہ اِسی واسطے میری پناہ میں آئے ہیں۔(9) اُنہوں نے کہاں یہاں سے ہٹ جا۔ پھِر کہنے لگے کہ یہ شخص ہمارے درمیان قیام کرنے آیا تھا اور اب حکومت جتاتا ہے۔ سو ہم تیرے ساتھ اُن سے زیادہ بد سلوکی کریں گے۔ تب وہ اُس مرد یعنی لُوط پر پِل پڑے اور نزدیک آئے تاکہ کِواڑ توڑ ڈالیں۔(10) لیکن اُن مردوں نے اپنے ہاتھ بڑھا کر لُوط کو اپنے پاس گھر میں کھینچ لِیا اور دروازہ بند کردِیا۔(11) اور اُن مردوں کو جو گھر کے دروازہ پر تھے کیا چھوٹے کیا بڑے اندھا کردِیا۔ سو وہ دروازہ ڈُھونڈتے ڈُھونڈتے تھک گئے۔(12) تب اُن مردوں نے لُوط سے کہا کیا یہاں تیرا اَور کوئی ہے؟ داماد اور اپنے بیٹوں اور بیٹیوں اور جو کوئی تیرا اِس شہر میں ہو سب کو اِس مقام سے باہر نِکال لے جا۔(13) کِیُونکہ ہم اِس مقام کو نیست کریں گے اِس لِئے کہ اُن کا شور خُداوند کے حضور بہت بلند ہُؤا ہے اور خُداوند نے اُسے نیست کرنے کو ہمیں بھیجا ہے۔(14) تب لُوط نے باہر جاکر اپنے دامادوں سے جنہوں نے اُس کی بیٹیاں بیاہی تھیں باتیں کِیں اور کہا کہ اُٹھو اور اِس مقام سے نکِلو کِیُونکہ خُداوند اِس شہر کو نیست کرے گا۔ لیکن وہ اپنے دامادوں کی نظر میں مُضحِک سا معلُوم ہُؤا۔(15) جب صُبح ہوئی تو فرشتوں نے لُوط سے جلدی کرائی اور کہا کہ اُٹھ اپنی بیوی اور اپنی دونوں بیٹیوں کو جو یہاں ہیں لے جا۔ اَیسا نہ ہو کہ تُو بھی اِس شہر کی بدی میں گرفتار ہوکر ہلاک ہوجائے۔(16) مگر اُس نے دیر لگائی تو اُن مردوں نے اُس کا اور اُس کی بیوی اور اُس کی دونوں بیٹیوں کا ہاتھ پکڑا کِیُونکہ خُداوند کی مہربانی اُس پر ہوئی اور اُسے نِکال کر شہر سے باہر کردِیا۔(17) اور یُوں ہُؤا کہ جب اُن کو باہر نِکال کر لائے تو اُس نے کہا اپنی جان بچانے کو بھاگ۔ نہ تو پیچھے مُڑ کر دیکھنا نہ کہیں مَیدان میں ٹھہرنا۔ اُس پہاڑ کو چلا جا۔ تا نہ ہوکہ تُو ہلاک ہوجائے۔(18) اور لُوط نے اُن سے کہا کہ اَے میرے خُداوند اَیسا نہ کر۔(19) دیکھ تُونے اپنے خادِم پر کرم کی نظر کی ہے اور اَیسا بڑا فضل کِیا کہ میری جان بچائی۔ مَیں پہاڑ تک جا نہیں سکتا۔ کہیں اَیسا نہ ہوکہ مجھ پر مُصیبت آ پڑے اور مَیں مرجاؤں۔(20) دیکھ یہ شہر اَیسا نزدیک ہے کہ وہاں بھاگ سکتا ہُوں اور یہ چھوٹا بھی ہے۔ اِجازت ہوتو مَیں وہاں چلا جاؤں۔ وہ چھوٹا سا بھی ہے اور میری جان بچ جائے گی۔(21) اُس نے اُس سے کہا کہ دیکھ مَیں اِس بات میں بھی تیرا لحاظ کرتا ہُوں کہ اِس شہر کو جِس کا تُونے ذِکر کِیا غارت نہیں کرونگا۔(22) جلدی کر اور وہاں چلا جا کِیُونکہ مَیں کُچھ نہیں کرسکتا جب تک کہ تُو وہاں پہنچ نہ جائے۔ اِسی لِئے اُس شہر کا نام ضُغر کہلایا۔(23) اور زمِین پر دُھوپ نِکل چُکی تھی جب لُوط ضُغر میں داخِل ہُؤا۔(24) تب خُداوند نے اپنی طرف سے سدُوم اور عمورہ پر گندھک اور آگ آسمان سے برسائی۔(25) اور اُس نے اُن شہروں کو اور اُس ساری ترائی کو اور اُن شہروں کے سب رہنے والوں کو اور سب کُچھ جو زمِین سے اُگا تھا غارت کِیا۔(26) مگر اُس کی بیوی نے اُس کے پیچھے سے مُڑ کر دِیکھا اور وہ نمک کا ستُون بن گئی۔(27) اور ابرہام صبح سویرے اُٹھ کر اُس جگہ گیا جہاں وہ خُداوند کے حضور کھڑا ہُؤا تھا۔(28) اور اُس نے سدُوم اور عمورہ اور اُس ترائی کی ساری زمِین کی طرف نظر کی اور کیا دیکھتا ہے کہ زمِین پر سے دُھواں اَیسا اُٹھ رہا ہے جَیسے بھٹّی کا دُھواں۔(29) اور یُوں ہُؤا کہ جب خُدا نے اُس ترائی کے شہروں کو نیست کِیا تو خُدا نے ابرہام کو یاد کِیا اور اُن شہروں کو جہاں لُوط رہتا تھا غارت کرتے وقت لُوط کو اُس بلا سے بچایا۔(30) اور لُوط ضُغر سے نِکل کر پہاڑ پر جا بسا اور اُس کی دونوں بیٹیاں اُس کے ساتھ تھیں کِیُونکہ اُسے ضُغر میں بستے ڈرلگا اور وہ اور اُس کی دونوں بیٹیاں ایک غار میں رہنے لگے۔(31) تب پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہا کہ ہمارا باپ بُڈّھا ہے اور زمِین پر کوئی مرد نہیں جو دُنیا کے دستور کے مُطابِق ہمارے پاس آئے۔(32) آؤ ہم اپنے باپ کو مَے پلائیں اور اُس سے ہم آغوش ہوں تاکہ اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں۔(33) سو اُنہوں نے اُسی رات اپنے باپ کو مَے پِلائی اور پہلوٹھی اندر گئی اور اپنے باپ سے آغوش ہوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیٹی اور کب اُٹھ گئی۔(34) اور دُوسرے روز یُوں ہُؤا کہ پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہا کہ دیکھ کل رات کو مَیں اپنے باپ سے ہم آغوش ہوئی۔ آؤ آج رات بھی اُس کو مَے پِلائیں اور تُو بھی جاکر اُس سے ہم آغوش ہوتا کہ ہم اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں۔(35) سو اُس رات بھی اُنہوں نے اپنے باپ کو مَے پِلائی اور چھوٹی گئی اور اُس سے ہم آغوش ہُوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیٹی اور کب اُٹھ گئی۔(36) سو لُوط کی دونوں بیٹیاں اپنے باپ سے حاملہ ہُوئیں۔(37) اور بڑی کے ایک بَیٹا ہُؤا اور اُس نے اُس کا نام مو آب رکھّا۔ وُہی مو آبیوں کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں۔(38) اور چھوٹی کے بھی ایک بَیٹا ہُؤا اور اُس نے اُس کا نام بِن عمّی رکھّا۔ وہی بنی عمّون کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں۔