کتاب پیدائش: باب نمبر 15

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search

پَیدائش باب 15
(1) اِن باتوں کے بعد خُداوند کا کلام رویا میں ابرام پر نازِل ہُؤا اور اُس نے فرمایا اَے ابرام تُو مت ڈر مَیں سپر اور تیرا بہت بڑا جر ہُوں۔(2) ابرام نے کہا اَے خُداوند خُدا تُو مُجھے کیا دیگا؟ کِیُونکہ مَیں تو بے اَولاد جاتا ہُوں اور میرے گھر کا مُختار دمشقی الِیعزر ہے۔(3) پھِر ابرام نے کہا دیکھ تُونے مُجھے کوئی اَولاد نہیں دی اور دیکھ میرا خانہ زاد میرا وارِث ہوگا۔(4) تب خُداوند کا کلام اُس پر نازِل ہُؤا اور اُس نے فرمایا یہ تیرا وارِث نہ ہوگا بلکہ وہ جو تیرے صُلب سے پَیدا ہوگا وُہی تیرا وارِث ہوگا۔(5) اور وہ اُس کو باہر لے گیا اور کہا کہ اب آسمان کی طرف نِگاہ کر اور اگر تُو ستاروں کو گِن سکتا ہے تو گِن اور اُس سے کہا کہ تیری اَولاد اَیسی ہی ہوگی۔(6) اور وہ خُداوند پر ایمان لایا اور اِسے اُس نے اُس کے حق میں راستبازی شمار کیا۔(7) اور اُس نے اُس سے کہا کہ مَیں خُداوند ہُوں جو تُجھے کسدیوں کے اُور سے نِکال لایا کہ تجھ کو یہ مُلک میراث میں دُوں۔(8) اور اُس نے کہا اَے خُداوند خُدا! مَیں کیونکر جانُوں کہ مَیں اُس کا وارِث ہُونگا؟۔(9) اُس نے اُس سے کہا کہ میرے لئے تین برس کی ایک بچھیا اور تین برس کی ایک بکری اور تین برس کا ایک مینڈھا اور ایک قُمری اور ایک اور ایک کبُوتر کا بچّہ لے۔(10) اُس نے اُن سبھوں کو لِیا اور اُن کو بیچ سے دو ٹُکڑے کِیا اور ہر ٹُکڑے کو اُس کے ساتھ کے دُوسرے ٹُکڑے کے مقابل رکھّا مگر پرِندوں کے ٹُکڑے نہ کِئے۔(11) تب شکاری پرِندے اُن ٹُکڑوں پر جھپٹنے لگے پر ابرام اُن کو ہنکاتا رہا۔(12) سُورج ڈُوبتے وقت ابرام پر گہری نِیند غالِب ہوئی اور دیکھو ایک بڑی ہَولناک تاریکی اُس پر چھاگئی۔(13) اور اُس نے ابرام سے کہا یقین جان کے تیری نسل کے لوگ اَیسے مُلک میں جو اُن کا نہیں پردیسی ہونگے اور وہاں کے لوگوں کی غلامی کریں گے اور وہ چار سَو برس تک اُن کو دُکھ دیں گے۔(14) لیکن مَیں اُس قوم کی عدالت کرونگا جِسکی وہ غلامی کریں گے اور بعد میں وہ بڑی دَولت لے کر وہاں سے نِکل آئیں گے۔(15) اور تُو صحیح سلامت اپنے باپ دادا سے جا مِلیگا اور نہایت پِیری میں دفن ہوگا۔(16) اور وہ چَوتھی پُشت میں یہاں لَوٹ آئیں گے کِیُونکہ اموریوں کے گُناہ اب تک پُورے نہیں ہُوئے۔(17) اور جب سُورج ڈُوبا اور اندھیرا چھاگیا تو ایک تنُور جِس میں سے دُھواں اُٹھتا تھا دِکھائی دِیا اور ایک جلتی مشعل اُن ٹکڑوں کے بیچ میں سے ہوکر گُذری۔(18) اُسی روز خُداوند نے ابرام سے عہد کِیا اور فرمایا کی یہ مُلک دریایِ مصر سے لے کر اُس بڑے دریا یعنی دریا یعنی دریایِ فرات تک۔(19) قینیوں اور قینزیوں اور قدمُونیوں۔(20) اور حِتَیوں اور فِرزَیوں اور رفائیم۔(21) اور اموریوں اور کنعانیوں اور جرجا سیوں اور یبوسیوں سمیت میں نے تیری اُولاد کو دِیا ہے۔