کب گل ہے ہوا خواہ صبا اپنے چمن کا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کب گل ہے ہوا خواہ صبا اپنے چمن کا
by ممنونؔ نظام الدین

کب گل ہے ہوا خواہ صبا اپنے چمن کا
وا جنبش دم سے ہے رفو زخم کہن کا

بیتابی دل تیرے شہیدوں کی کہاں جائے
کچھ کم رگ بسمل سے نہیں تار کفن کا

دیتا ہے پھر آئینے کو کس واسطے بوسہ
وہ آپ جو دل دادہ نہیں اپنے دہن کا

مانند حباب آپ کیا عشق نے ممنوںؔ
پایا نہ نشاں جامہ میں اپنے کہیں تن کا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse