کب غیر نے یہ ستم سہے چپ

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کب غیر نے یہ ستم سہے چپ
by نظیر اکبر آبادی

کب غیر نے یہ ستم سہے چپ
ایسے تھے ہمیں جو ہو رہے چپ

شکوہ تو کریں ہم اس سے اکثر
پر کیا کریں دل ہی جب کہے چپ

سن شور گلی میں اپنی ہر دم
بولا کبھی تم نہ یاں رہے چپ

جب ہم نے کہا نظیرؔ اس سے
ہم رہنے کے یاں نہیں گہے چپ

سوچو تو کبھی چمن میں اے جاں
بلبل نے کیے ہیں چہچہے چپ

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse