کب حق پرست زاہد جنت پرست ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کب حق پرست زاہد جنت پرست ہے
by محمد ابراہیم ذوق

کب حق پرست زاہد جنت پرست ہے
حوروں پہ مر رہا ہے یہ شہوت پرست ہے

دل صاف ہو تو چاہیئے معنی پرست ہو
آئینہ خاک صاف ہے صورت پرست ہے

درویش ہے وہی جو ریاضت میں چست ہو
تارک نہیں فقیر بھی راحت پرست ہے

جز زلف سوجھتا نہیں اے مرغ دل تجھے
خفاش تو نہیں ہے کہ ظلمت پرست ہے

دولت کی رکھ نہ مار سر گنج سے امید
موذی وہ دے گا کیا کہ جو دولت پرست ہے

عنقا نے گم کیا ہے نشاں نام کے لیے
گم گشتہ کون کہتا ہے شہرت پرست ہے

یہ ذوقؔ مے پرست ہے یا ہے صنم پرست
کچھ ہے بلا سے لیک محبت پرست ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse