کبھی صورت جو مجھے آ کے دکھا جاتے ہو

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کبھی صورت جو مجھے آ کے دکھا جاتے ہو
by غلام بھیک نیرنگ

کبھی صورت جو مجھے آ کے دکھا جاتے ہو
دن مری زیست کے کچھ اور بڑھا جاتے ہو

اک جھلک تم جو لب بام دکھا جاتے ہو
دل پہ اک کوندتی بجلی سی گرا جاتے ہو

میرے پہلو میں تم آؤ یہ کہاں میرے نصیب
یہ بھی کیا کم ہے تصور میں تو آ جاتے ہو

تازہ کر جاتے ہو تم دل میں پرانی یادیں
خواب شیریں سے تمنا کو جگا جاتے ہو

اتنی ہم کو بھی دکھاتے ہو مسیحا نفسی
حسرت مردہ کو آ آ کے جلا جاتے ہو

نگہ لطف میں جادو ہے تمہاری جاناں
سارے شکوے گلے اک پل میں بھلا جاتے ہو

شعلۂ طور سے تو وادی ایمن ہی جلا
تم جہاں آتے ہو اک آگ لگا جاتے ہو

ہے تو نیرنگؔ وہی عشق کا رونا دھونا
انہی باتوں میں نیا رنگ دکھا جاتے ہو

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse