کبھی حیا انہیں آئی کبھی غرور آیا
Appearance
کبھی حیا انہیں آئی کبھی غرور آیا
ہمارے کام میں سو سو طرح فتور آیا
ہزار شکر وہ عاشق تو جانتے ہیں مجھے
جو کہتے ہیں کہ ترا دل کہیں ضرور آیا
جو با حواس تھا دیکھا اسی نے جلوۂ یار
جسے سرور نہ آیا اسے سرور آیا
خدا وہ دن بھی دکھائے کہ میں کہوں بیخودؔ
جناب داغؔ سے ملنے میں رام پور آیا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |