کبھی تم مول لینے ہم کوں ہنس ہنس بھاؤ کرتے ہو

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کبھی تم مول لینے ہم کوں ہنس ہنس بھاؤ کرتے ہو
by سراج اورنگ آبادی
294467کبھی تم مول لینے ہم کوں ہنس ہنس بھاؤ کرتے ہوسراج اورنگ آبادی

کبھی تم مول لینے ہم کوں ہنس ہنس بھاؤ کرتے ہو
کبھی تیر نگاہ تند کا برساؤ کرتے ہو

کبھی تم سرد کرتے ہو دلوں کی آگ گرمی سیں
کبھی تم سرد مہری سیں جھٹک کر باؤ کرتے ہو

کبھی تم صاف کرتے ہو مرے دل کی کدورت کوں
کبھی تم بے سبب تیوری چڑھا کر تاؤ کرتے ہو

کبھی تم موم ہو جاتے ہو جب میں گرم ہوتا ہوں
کبھی میں سرد ہوتا ہوں تو تم بھڑکاؤ کرتے ہو

کبھی لا لا مجھے دیتے ہو اپنے ہات سیں پیالا
کبھی تم شیشۂ دل پر مرے پتھراؤ کرتے ہو

کبھی تم دھول اڑاتے ہو مری غصے سیں روکھے ہو
کبھی منہ پر حیا کا لا عرق چھڑکاؤ کرتے ہو

کبھی خوش ہو کے کرتے ہو سراجؔ اپنے کی جاں بخشی
کبھی اس کے بجھا دینے کوں کیا کیا داؤ کرتے ہو

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse