کبھو نہ اس رخ روشن پہ چھائیاں دیکھیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کبھو نہ اس رخ روشن پہ چھائیاں دیکھیں
by شاہ نصیر

کبھو نہ اس رخ روشن پہ چھائیاں دیکھیں
گھٹائیں چاند پہ سو بار چھائیاں دیکھیں

فتادگی میں جو عزت ہے سرکشی میں کہاں
کہ نقش پا کی یہاں رہنمائیاں دیکھیں

بلائیں لیوے ہے ہاتھوں سے اس کی زلفوں کی
یہ دست شانہ کی ہم نے رسائیاں دیکھیں

چمن میں ناخن ہر برگ گل سے بلبل کی
ہزار رنگ سے عقدہ کشائیاں دیکھیں

زبان تیشہ بہت کام آئی اے فرہاد
جو عشق نے تری زور آزمائیاں دیکھیں

نظر میں اپنی وہ پھرتی ہیں صورتیں ہیہات
فلک نے خاک میں کیا کیا ملائیاں دیکھیں

کسو نے لی نہ خبر غرق بحر الفت کی
ان آشناؤں کی یہ آشنائیاں دیکھیں

ہماری اس کی کدورت کی وجہ کچھ نہ رہی
کہ آئنے نے دلوں کی صفائیاں دیکھیں

ہم اپنا تجھ کو ہوا خواہ جانتے تھے صبا
بہاریں تو نے بھی تنہا اڑائیاں دیکھیں

بیان کس سے کروں اپنی تیرہ بختی کا
اندھیری راتیں وہ اے دل پھر آئیاں دیکھیں

نصیرؔ کیجے وفا کب تلک بقول میرؔ
جفائیں دیکھ لیاں بے وفائیاں دیکھیں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse