کبک و قمری میں ہے جھگڑا کہ چمن کس کا ہے
Appearance
کبک و قمری میں ہے جھگڑا کہ چمن کس کا ہے
کل بتا دے گی خزاں یہ کہ وطن کس کا ہے
فیصلہ گردش دوراں نے کیا ہے سو بار
مرو کس کا ہے بدخشان و ختن کس کا ہے
دم سے یوسف کے جب آباد تھا یعقوب کا گھر
چرخ کہتا تھا کہ یہ بیت حزن کس کا ہے
مطمئن اس سے مسلماں نہ مسیحی نہ یہود
دوست کیا جانئے یہ چرخ کہن کس کا ہے
واعظ اک عیب سے تو پاک ہے یا ذات خدا
ورنہ بے عیب زمانہ میں چلن کس کا ہے
آج کچھ اور دنوں سے ہے سوا استغراق
عزم تسخیر پھر اے شیخ زمن کس کا ہے
آنکھ پڑتی ہے ہر اک اہل نظر کی تم پر
تم میں روپ اے گل و نسرین و سمن کس کا ہے
عشق ادھر عقل ادھر دھن میں چلے ہیں تیری
رستہ اب دیکھیے دونوں میں کٹھن کس کا ہے
شان دیکھی نہیں گر تو نے چمن میں اس کی
ولولہ تجھ میں یہ اے مرغ چمن کس کا ہے
ہیں فصاحت میں مثل واعظ و حالیؔ دونوں
دیکھنا یہ ہے کہ بے لاگ سخن کس کا ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |