کالی کالی گھٹا برستی ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کالی کالی گھٹا برستی ہے
by سردار گینڈا سنگھ مشرقی

کالی کالی گھٹا برستی ہے
آج کیا لطف مے پرستی ہے

خوش لگے دل کو کیوں نہ ویرانہ
عاشقوں کی یہی تو بستی ہے

آج محفل میں یہ خیال رہے
کس کی جانب سے پیش دستی ہے

جب کہ اس کا بھی ہے مآل یہی
مے پرستی بھی فاقہ مستی ہے

ایک تیر نظر ادھر مارو
دل ترستا ہے جاں ترستی ہے

بوسہ ملتا ہے جان کے بدلے
مشرقیؔ خوب جنس سستی ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse