Jump to content

کالا پتھر

From Wikisource
کالا پتھر
by شکیب جلالی
330810کالا پتھرشکیب جلالی

میرا چہرہ آئینہ ہے
آئینے پر داغ جو ہوتے
لہو کی برکھا سے میں دھوتا

اپنے اندر جھانک کے دیکھو
دل کے پتھر میں کالک کی کتنی پرتیں جمی ہوئی ہیں
جن سے ہر نتھرا ستھرا منظر کجلا سا گیا
دریا سوکھ گئے ہیں شرم کے مارے
کوئلے پر سے کالک کون اتارے!!


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.