کافر ہوں گر کسی کو دیوانہ جانتا ہوں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
کافر ہوں گر کسی کو دیوانہ جانتا ہوں
by جوشش عظیم آبادی

کافر ہوں گر کسی کو دیوانہ جانتا ہوں
احوال قیس کا بھی افسانہ جانتا ہوں

اے شعلہ رو زبانی ہے تیری گرم جوشی
میں خوب ربط شمع و پروانہ جانتا ہوں

جام شراب کا میں کاہے کو ملتجی ہوں
آنکھوں کو تیری ساقی پیمانہ جانتا ہوں

کنج قفس کو سونپا روز ازل قضا نے
نے دام جانتا ہوں نے دانہ جانتا ہوں

رہتا ہوں مست ہر دم یاد نگہ میں اس کی
کافر ہوں گر میں راہ مے خانہ جانتا ہوں

تیرے کنشت سے میں واقف نہیں برہمن
اپنے حریم دل کو بت خانہ جانتا ہوں

سودائے عشق جب سے مجھ کو ہوا ہے ؔجوشش
آبادیٔ جہاں کو ویرانہ جانتا ہوں


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.