Jump to content

ڈھونڈا کرے کوئی لاکھ کیا ملتا ہے

From Wikisource
ڈھونڈا کرے کوئی لاکھ کیا ملتا ہے
by اسماعیل میرٹھی
297667ڈھونڈا کرے کوئی لاکھ کیا ملتا ہےاسماعیل میرٹھی

ڈھونڈا کرے کوئی لاکھ کیا ملتا ہے
دن کا کہیں رات کو پتا ملتا ہے
جب تک کہ ہے بندگی خدائی کا حجاب
بندہ کو بھلا کہیں خدا ملتا ہے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.