چین پہلو میں اسے صبح نہیں شام نہیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
چین پہلو میں اسے صبح نہیں شام نہیں
by حاتم علی مہر

چین پہلو میں اسے صبح نہیں شام نہیں
ایک دم بھی دل بیمار کو آرام نہیں

رخ پر نور نہیں زلف سیہ فام نہیں
وہ زمانہ نہیں وہ صبح نہیں شام نہیں

شہروں شہروں مری رسوائی کا شہرا پہنچا
مجھ سا دنیا میں کوئی عاشق بد نام نہیں

چاند ہی تاروں کی جھرمٹ میں ذرا دیکھ اے دل
گوں میں شوخ‌‌ نصارا کی یہ بو تام نہیں

واعظوں جائے جہنم میں فضائے جنت
خار ہیں گل میری نظروں میں جو گلفام نہیں

نالے کرتا ہوں کبھی یا کبھی تدبیر وصال
اور تو ہجر کی شب میں مجھے کچھ کام نہیں

فصل گل آئی تو کیا بے سر و ساماں ہیں ہم
شیشہ و جام نہیں ساقئ گل فام نہیں

دل گیا دین گیا جان گئی الفت میں
اور آغاز ہی دیکھا ابھی انجام نہیں

بوسے دو تین تو لے لینے دی مجھ کو للٰلہ
کام کے وقت نہ کر او بت خود کام نہیں

لخلخلہ کی عوض اس زلف کی بو سونگھوں گا
ہے تپ عشق میں سودا مجھے سرسام نہیں

نزع میں دیکھ کے جیتا ہوں ترے کوٹھے کو
لب عیسیٰ ہے یہ اے جان لب بام نہیں

مہرؔ بے لطف ہے بزم‌ شعرا بے معشوق
بلبلیں چہچہے میں ہیں کوئی گلفام نہیں


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.