چھوڑ ہر ایک کو برا کہنا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
چھوڑ ہر ایک کو برا کہنا
by صفی اورنگ آبادی

چھوڑ ہر ایک کو برا کہنا
ایسی صورت پہ تجھ کو کیا کہنا

بے وفاؤں کو با وفا کہنا
آپ کی بات واہ کیا کہنا

تم نے کیا عیب ہم میں دیکھا ہے
دیکھو اچھا نہیں برا کہنا

میں نے کیا کیا کہا ہے لوگوں سے
ایک بار اور پھر ذرا کہنا

جانتے کب ہیں مجھ کو اپنا دوست
مانتے کب ہیں وہ مرا کہنا

مجھ کو غصے سے دیکھ کر نہ رکو
دل میں جو کچھ بھی آ گیا کہنا

میں محبت میں کیا کروں انصاف
کوئی انصاف سے ذرا کہنا

آپ کو آج تک نہیں آیا
واقعہ سب سے ایک سا کہنا

خوب نقلیں اتارتے ہیں آپ
آفریں واہ واہ کیا کہنا

کیا کہا میں کبھی نہیں سنتا
اور پھر اس پہ آپ کا کہنا

ان کو کہنا سلام اے قاصد
اور دربان کو دعا کہنا

اے صفیؔ ہے ابھی تو دلی دور
کون کہتا ہے آ گیا کہنا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse