چھوڑ کر مجھ کو چلی اے بے وفا میں بھی تو ہوں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
چھوڑ کر مجھ کو چلی اے بے وفا میں بھی تو ہوں  (1937) 
by شرف مجددی

چھوڑ کر مجھ کو چلی اے بے وفا میں بھی تو ہوں
لے خبر میری بھی اے تیغ ادا میں بھی تو ہوں

پی رہے ہیں سب پیالی پر پیالی بزم میں
میری باری بھی تو آئے ساقیا میں بھی تو ہوں

ذکر جب حور و پری کا سامنے ان کے ہوا
پہلے تو سنتے رہے وہ پھر کہا میں بھی تو ہوں

دخت رز زاہد سے بولی مجھ سے گھبراتے ہو کیوں
کیا تمہیں ہو پاک دامن پارسا میں بھی تو ہوں

خاص زاہد کے لئے جنت تو ہو سکتی نہیں
آخر اک بندہ شرفؔ اللہ کا میں بھی تو ہوں

This work is in the public domain in the United States because it was first published outside the United States (and not published in the U.S. within 30 days), and it was first published before 1989 without complying with U.S. copyright formalities (renewal and/or copyright notice) and it was in the public domain in its home country on the URAA date (January 1, 1996 for most countries).

Public domainPublic domainfalsefalse