چھوڑ ماوائے ذقن زلف پریشاں میں پھنسا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
چھوڑ ماوائے ذقن زلف پریشاں میں پھنسا
by قائم چاندپوری

چھوڑ ماوائے ذقن زلف پریشاں میں پھنسا
مثل یوسف میں نکل چاہ سے زنداں میں پھنسا

سیل اشک آج رکی آنکھ سے گرتے ہی مگر
پھر کئی لخت جگر دیدۂ گریاں میں پھنسا

کچھ بھی وقفہ ہو تو گلشن سے لے آئیں صیاد
رہ گیا ہے دل غم کش گل و ریحاں میں پھنسا

کھینچ دامن رکھیں ہم یار کو کس طرح کہ ہاتھ
ایک تو دل پہ ہے اور ایک گریباں میں پھنسا

اے کہ چاہے ہے تو دیوان کو قائمؔ کے تو دیکھ
کہیں ہوگا کسی خمار کی دکاں میں پھنسا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse