چھوڑ دے مار لات دنیا کو

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
چھوڑ دے مار لات دنیا کو
by جوشش عظیم آبادی

چھوڑ دے مار لات دنیا کو
کچھ نہیں ہے ثبات دنیا کو

ہاتھ آئی ہے جس کو دولت فقر
ان نے ماری ہے لات دنیا کو

زال دنیا ہی سا ہے وہ بد ذات
جو کہے نیک ذات دنیا کو

دام الفت میں سب کو کھینچے ہے
آ گئی ہے یہ گھات دنیا کو

پشت پا مارے مسند جم پر
جو لگائے نہ ہاتھ دنیا کو

تو جو مرتا ہے اس پر اے ؔجوشش
لے گیا کوئی ساتھ دنیا کو


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.