چھوٹی سی برقعہ والی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
چھوٹی سی برقعہ والی
by رفیعی اجمیری

وہ دیکھو جا رہی ہے چھوٹی سی برقع والی
برقع لٹک رہا ہے دامن گھسٹ رہا ہے
نیچے کا سارا حصہ مٹی میں اٹ رہا ہے
یہ ڈھیلا ڈھالا برقع دب دب کے پھٹ رہا ہے
ہر مرتبہ ہوا سے مقنع الٹ رہا ہے
پر ڈالے جا رہی ہے چھوٹی سی برقع والی
صورت سے سن میں بیگم سات آٹھ سال ہوں گی
پردہ کی پر یہ بولو دل میں نہال ہوں گی
یہ دھوم دھام ماما جو بن کے جا رہی ہیں
گھر جاتے جاتے بانو بے شک نڈھال ہوں گی
آہا وہ جا رہی ہے چھوٹی سی برقع والی
پردہ کا اتنا سن میں اللہ خیال دیکھو
جالی سے ہو رہا ہے چلنا محال دیکھو
مغلانی بی بھی ہیں ساتھ اور ہو رہی ہیں باتیں
اور یہ سٹر پٹر سی جلدی کی چال دیکھو
لو مسکرا رہی ہے چھوٹی سی برقع والی
وہ دیکھو جا رہی ہے چھوٹی سی برقع والی

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse