چھانتے خاک ہیں اس راہ سے آنے والے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
چھانتے خاک ہیں اس راہ سے آنے والے  (1940) 
by سید ہمایوں میرزا حقیر

چھانتے خاک ہیں اس راہ سے آنے والے
جی سے جاتے ہیں ترے کوچہ سے جانے والے

آج وہ عیسی دوراں ہیں جلانے والے
ہم تڑپ کر ہیں لحد سے نکل آنے والے

میں بھی پیاسا ہوں مجھے کیوں نہیں کرتے سیراب
آپ شمشیر سے او پیاس بجھانے والے

نہ ہمیں دیر سے مطلب نہ حرم سے کچھ کام
ہم تو ہیں کوچۂ دل دار کے جانے والے

لو ہوئے خود بھی گرفتار محبت ناصح
آپ ہی بھولے جو تھے راہ بتانے والے

اپنی فریاد سے بیتاب نہ کر اے بلبل
تیرے نالے ہیں مرے ہوش اڑانے والے

رو ہی دیتا ہوں جو یاد آتا ہے لندن مجھ کو
کیا ہوئے اب وہ حسیں ناچنے گانے والے

دیکھ کے لاش حقیرؔ آپ کی بولا وہ شوخ
آج دنیا سے چلے ٹھوکریں کھانے والے

This work is in the public domain in the United States because it was first published outside the United States (and not published in the U.S. within 30 days), and it was first published before 1989 without complying with U.S. copyright formalities (renewal and/or copyright notice) and it was in the public domain in its home country on the URAA date (January 1, 1996 for most countries).

Public domainPublic domainfalsefalse