چپ بھی ہو بک رہا ہے کیا واعظ

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
چپ بھی ہو بک رہا ہے کیا واعظ
by امیر مینائی

چپ بھی ہو بک رہا ہے کیا واعظ
مغز رندوں کا کھا گیا واعظ

تیرے کہنے سے رند جائیں گے
یہ تو ہے خانۂ خدا واعظ

اللہ اللہ یہ کبر اور یہ غرور
کیا خدا کا ہے دوسرا واعظ

بے خطا میکشوں پہ چشم غضب
حشر ہونے دے دیکھنا واعظ

ہم ہیں قحط شراب سے بیمار
کس مرض کی ہے تو دوا واعظ

رہ چکا میکدے میں ساری عمر
کبھی مے خانے میں بھی آ واعظ

ہجو مے کر رہا تھا منبر پر
ہم جو پہنچے تو پی گیا واعظ

دخت رز کو برا مرے آگے
پھر نہ کہنا کبھی سنا واعظ

آج کرتا ہوں وصف مے میں امیرؔ
دیکھوں کہتا ہے اس میں کیا واعظ

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse