چنچلاہٹ میں تو ممولا ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
چنچلاہٹ میں تو ممولا ہے
by شاہ مبارک آبرو

چنچلاہٹ میں تو ممولا ہے
جھلجھلاہٹ میں در امولا ہے

دیکھ تجھ مکھ کوں یوں چھپے یوسف
جوں کبوتر کنویں میں کولا ہے

سیر کرتا ہوں بیٹھ کر اس بیچ
دل ہمارا اڑن کھٹولا ہے

سرو سیں قد ہے یار کا موزوں
میں نے میزان لیں کے تولا ہے

سرد مہری سیں بے وفا کا حال
ہے خنک اس قدر کہ اولا ہے

جان کر کے اجان ہوتا ہے
تم نہ جانو کہ جان بھولا ہے

ہم سوں سب مل کہو مبارک باد
کہ ٹک اک ہنس کے آ کے بولا ہے

آبروؔ ہائے کیوں گلے نہ لگا
میرے دل میں یہی ملولا ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse